احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی جانب سے جاری تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے چیئرمین پی ٹی آئی کے مزید دس روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست دی۔ نیب کے مطابق علی ظفر ایڈووکیٹ نیب کی طلبی پر تئیس نومبر کو نیب کے دفتر پیش ہوئے اور متعلقہ ریکارڈ نیب کو فراہم کیا۔ علی ظفر نے چوبیس مارچ دو ہزار اکیس کے معاہدے کا ریکارڈ بھی نیب کو فراہم کیا۔ نیب حکام نے عدالت سے استدا کی کہ قومی خزانے کو منتقل ہونے والی رقم سے متعلق تفتیش کرنی ہے اور کیس کو حتمی نتیجے تک پہنچانے کیلئے مزید ریمانڈ درکار ہے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا نے مزید ریمانڈ کی مخالفت کی اور دو خطوط عدالت میں پیش کیے۔ ایک خط چھ نومبر دو ہزار انیس کا مشرق بینک سے متعلق ہے۔ وکلا نے موقف اپنایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا دو سو چالیس کنال اراضی منتقلی سے بھی کوئی سروکار نہیں ہے۔ نیب حکام نے موقف اپنایا کہ علی ظفر کی جانب سے فراہم کیے گئے ریکارڈ کی جانچ پڑتال اور جرح کے لیے ریمانڈ ضروری ہے۔ عدالت چیئرمین پی ٹی آئی کا دس کے بجائے چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو ستائیس نومبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔
ایک سو نوے ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ میں چار روزہ توسیع کا تحریری حکم نامہ جاری
Date: