چیف جسٹس آف پاکستان نے پانچ صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیاجس میں کہا گیا ہےکہ سیاسی جماعتوں کے انٹرا پارٹی انتخابات یقینی بناناالیکشن کمیشن کی آئینی زمہ داری ہے،سیاسی جماعت کے ہر رکن کو انٹرا پارٹی الیکشن میں شمولیت کا یکساں موقع ملنا چاہیے ،پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کے لیے نہ اراکین کو مطلع کیا گیا نہ ہی انتخابات کے انعقاد کا مقام بتایا گیا۔ہائیکورٹ ججز کاالیکشن ایکٹ کا سیکشن 215 کی شق5 کالعدم قرار نا دے کر برا کہنا غیر ضروری تھا،پشاور ہائیکورٹ اور نہ لاہور ہائیکورٹ کے سامنے الیکشن ایکٹ کے سیکشن 215 کی شق 5 چیلنج کی گئی ،پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات کے انعقاد سے متعلق کوئی ڈیکلریشن ہائیکورٹ سے نہیں مانگا،ہائیکورٹ نے یہ ڈیکلریشن بھی نہیں دیا کہ پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات کرائے،پشاور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کی درخواست ناقابل سماعت تھی، عدالت نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے انتخابات کو درست قرار نہیں دیا نہ وہاں یہ استدعا کی گئی،ایک وقت میں دو ہائی کورٹس میں کیس نہیں چل سکتا، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے ساتھ جانبداری کا مظاہرہ نہیں کیا، فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک جمہوریت کی بنیاد پر قائم ہواہے۔سیاسی جماعتیں پانچ سال میں انتخابات کرانے کی پابند ہیں،پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیا جاتا ہے اور الیکشن کمیشن کی درخواست منظور کی جاتی ہے
الیکشن کمیشن کی درخواست پرسپریم کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کردیا
Date: