ضلع گلگت کے گاوں سلطان آباد کی 13 سالہ کمسن بچی کی بازیابی کے لیے اسلام آبادمیں مقیم شہریوں اور مختلف تنظیموں نے شدید احتجاج کیا ہے۔گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم, گلگت بلتستان لائرز فورم, چائلڈ رائٹس تنظیموں, ایچ آر سی پی اور سول سوسائٹی کی کال پر اسلام آباد پریس کے باہر احتجاجی مظاہرہ ہوا۔
احتجاجی مظاہرین نے کمسن بچی کا 20 جنوری 2024 کو مبینہ اغوا کے بعد غیرقانونی شادی کے معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تاکہ اس طرح کے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ پولیس بچی کو فوری طور پر بازیاب کروائےاور اسے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔بچی کی عمر کا تعین کرنے کے لیے مستند طبی اور قانونی طریقے استعمال کئے جائیں جبکہ نکاح خواں اور رجسٹرار کے طرز عمل کی چھان بین کی جائے اور قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر سے یہ معلوم کرنے کے لیے تحقیقات کی جائیں کہ اس نے کس طرح بچی کی عمر کا تعین کیا اور سرٹیفکیٹ جاری کردی،انھوں نے پیشہ وارانہ مس کنڈکٹ پر ڈاکٹر کے خلاف بھی کاروائی عمل میں لانےکا بھی مطالبہ کیا۔
مظاہرین نےان پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی تحقیقات کا مطالبہ کیا جن پر بچی کے والدین کی جانب سے سنگین الزامات لگائے ہیں اور کہا کہ تحقیقات کی جائیں کہ ایف آئی آر درج کرنے کے باوجود پولیس دو ماہ تک کوئی قابل اعتبار کارروائی کیوں نہ کر سکی
مظاہرین نے پشاور ہائی کورٹ سےمطالبہ کیا ہے کہ 164کا بیان ریکارڈ کرنے والے مجسٹریٹ کے خلاف انکوائری کمیشن بنا کر تحقیقات کیا جائے۔مظاہرین نے متاثرہ خاندان کو انصاف ملنے تک احتجاج جاری رکھنے کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔