حزب الله لبنان نے اپنے شہید کمانڈر فواد شکر کے قتل پر صیہونی ریاست کے خلاف پہلی کارروائی کی ہے جس میں ملک بھرپر راکٹ باری کےعلاوہ دار الحکومت تل ابیب کے قریب دو اسٹریٹجک مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔حَب الله نے اپنی جوابی کارروائی کو آپریشن اربعین کا نام دیا ہے۔المیادین ٹی وی چینل کے مطابق حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے بیروت میں خطاب کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے ہاتھوں سینئر کمانڈر شہید فواد شکر کے قتل کے ردعمل کے پہلے مرحلے کی تفصیلات بیان کیں۔انھوں نےکہا کہ لبنان اور مزاحمتی محور کے حالات کو کشیدگی کی اس سطح تک پہنچانے والا فریق اسرائیل ہے۔حزب اللہ کے سربراہ نے واضح کیا کہ اسرائیل اور امریکہ کی دھمکیوں کے بعد فوری ردعمل ظاہر کرنا شاید شکست کے معنی میں ہوتا۔جواب میں تاخیر کی ایک وجہ وقت اور غور و فکر کی ضرورت تھی کہ آیا ردعمل مزاحمت کے محور سے ہو گا یا تنہا ہو گا۔ ہم نے مذاکرات کے موقع کا انتظار کیا کیونکہ اس محاذ پر ہمارا مقصد اور تمام قربانیاں غزہ میں جنگ کو روکنا ہے۔ بوجوہ انفرادی طور پر جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا۔انہوں نے واضح کیا کہ ہم نے ردعمل کے لیے رہنما خطوط اور حدود طے کی ہیں کہ شہریوں کو نشانہ نہ بنایاجائے۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ ہدف فوجی ہو جس کا تعلق فواد شکر کے قتل سے تھا۔ ہم نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ ہدف صیہونی حکومت کے اندر اور تل ابیب کے قریب ہونا چاہیے۔ ہم نے گیلوٹ بیس کو نشانہ بنایا جو کہ امان ملٹری انٹیلی جنس ڈویژن اور اس سےمنسلک 8200 یونٹ سے منسلک مرکزی اڈہ ہے۔حسن نصر اللہ نے مزید کہا کہ گیلوٹ بیس لبنان کی سرحد سے 110 کلومیٹر اور تل ابیب کی سرحد سے 1500 میٹر کے فاصلے پر ہے۔حزب اللہ نے مقبوضہ الجلیل اور گولان میں فوجی اڈوں کو کاتیوشا میزائلوں سے نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا، جن کی تعداد 300 تک تھی۔انھوں نے کہا کہ کاتیوشا میزائلوں کے استعمال کا بنیادی مقصد آئرن ڈوم سسٹم کو انگیج رکھ کر ڈرون حملے سے توجہ ہٹانا تھا۔ انھوں نے کہا کہ آپریشن سے پہلے حزب اللہ کے کسی لانچنگ پیڈ کو دشمن نے نشانہ نہیں بنایا۔ نہ ہی آپریشن سے پہلے یا بعد میں حزب اللہ کے ڈرون کے کسی ہینگر کو کوئی نقصان پہنچا۔وادی بقاع سے لانچ کیے گئے تمام ڈرون محفوظ طریقے سے لبنان اور مقبوضہ فلسطین کی سرحد عبور کر کے مطلوبہ اہداف پر جالگا۔ہمارے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ بہت سے ڈرون ان دو اہداف تک پہنچ چکے ہیں،سید حسن نصر اللہ نےکہا کہ جو منصوبہ بندی کی گئی تھی وہ ہماری توقع سے بھی زیادہ کامیاب تھی۔ ہمیں 300 میزائل داغنے تھے لیکن ہم نے 340 داغے۔دشمن نے اتوار کی صبح جن علاقوں پر بمباری کی وہ دیگر وادیاں تھیں جنہیں خالی کر دیا گیا تھا یا ان میں کوئی اسٹریٹجک میزائل نہیں تھےیہ دشمن کی انٹیلی جنس صلاحیت کی ناکامی ہے۔ہمارا آپریشن پلان کے مطابق اور تمام تر کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا۔
آپریشن اربعین میں تل ابیب کے قریب موساد کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا،حسن نصر اللہ
Date: