جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما لیاقت بلوچ نےمنصورہ لاہور میں انتخابی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ آئی ایم ایف سے قرضہ پروگرام کی توثیق سے پاکستان مزید قرضوں کے دباو میں آجائے گا۔ آئی ایم ایف سے یہ 24واں پروگرام منظور کرایا جا رہا ہے۔ عوام کا خون اور ہڈیوں کا گودہ نچوڑ لیا گیا ہے لیکن حکمران، اسٹیبلشمنٹ، پالیسی ساز اور معاشی ماہرین پہلے 23 پروگراموں کا بھی حساب دیں کہ آخر ملک کو بار بار عالمی استعماری اداروں کی چوکھٹ پر کیوں سجدہ ریز کیا جاتا ہے۔ لیاقت بلوچ میثاق پارلیمنٹ کے لئے خصوصی کمیٹی کے قیام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کا مل بیٹھنا نیک شگون تو ہے لیکن نتیجہ کیا ہو گا، اس لئے کہ فارم 47 اور فارم 45 والے ممبران کا مل بیٹھنا دونوں کے لئے حیرانگی، شرمندگی کا باعث تو ہوگا۔ ملکی سیاسی بحرانوں کے خاتمے کے لئے سیاسی حل تلاش کرنا ضروری ہے۔ پارلیمنٹ ممبران کی خصوصی کمیٹی ممکن ہے۔ ہاوس چلانے کے لئے کوئی حل تلاش کرے لیکن گمبھیر سیاسی بحرانوں کے حل کے لئے قومی، سیاسی، دینی، جمہوری جماعتوں کی مرکزی قیادت کو قومی ترجیحات، قومی ایجنڈا پر قومی ڈائیلاگ کے ذریعے مستحکم بنیادوں پر بحرانوں کا حل تلاش کرنا ہوگا۔یاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی عوام کو ریلیف دلانے کے لئے آئینی سیاسی جمہوری مزاحمت جاری رکھے گی۔ حکمرانوں کی غیرسنجیدگی عوام کو طویل ہڑتالوں، لانگ مارچ اور دھرنوں کی شاہراہ پر لے آئے گی۔ سیاسی اور اقتصادی استحکام کے لئے ناگزیر ہے کہ حکومت دھرنا معاہدے پر عمل کرے اور عوام کو ریلیف دے۔ سود کی شرح مزید دو فیصد کم تو کردی لیکن اصل حل تو یہی ہے کہ سودی نظام کے خاتمے کے لئے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ پر عملدرآمد کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیاسی احتجاج پرامن احتجاج عوام کا آئینی جمہوری اور سیاسی حق ہے۔ وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومتیں اپنی پارٹی رقابت سے قومی وحدت کو تباہ نہ کریں
ملک کو بار بار عالمی اداروں کے چوکھٹ پہ کیوں جھکایا جاتا ہے، لیاقت بلوچ
Date: