لاہور سمیت پنجاب بھر میں اسموگ کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے اور صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں لاہور میں سانس اور وائرل انفیکشن کے 15 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ لاہور سمیت صوبہ بھر کے ہسپتال خشک کھانسی، سانس لینے میں دشواری، نمونیا اور سینے میں انفیکشن جیسےمریضوں سے بھرے پڑے ہیں۔ بڑے سرکاری ہسپتالوں بشمول میو ہسپتال (4,000+ مریض)، جناح ہسپتال (3,500 مریض)، گنگارام ہسپتال (3,000 مریض) اور چلڈرن ہسپتال (2,000+ مریض) سب سے زیادہ کیسز ریکارڈ کیئے گئے ہیں۔طبی ماہرین خاص طور پر کمزور قوتِ مدافعت کے حامل افراد پر سموگ کے اثرات کے بارے میں فکر مند ہیں، جن میں بچے اوردمہ اور دل کے مریض شامل ہیں۔ بگڑتی ہوئی سموگ کے شدید اثرات کے سبب میں محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب نے نئی گائیڈ لائنز متعارف کرادی ہیں۔ دھواں چھوڑنے والی ہلکی ٹرانسپورٹ گاڑیوں کو پہلے جرم کے لیے 2,000 روپے اور بعد میں ہونے والے جرم کے لیے 4,000 روپے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دوسری جانب صوبے بھر میں مریضوں کے اژدہام سے ایمرجنسی کی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔
سموگ سے پنجاب بھر میں صحت کے مسائل بڑھ گئے، اسپتالوں میں مریضوں کی بھرمار
Date: