غیر ملک میڈیا کےمطابق شام میں ایران کے سفیر حسین اکبری نےکہا ہے کہ دہشت گردوں نے جدید آلات، ڈرونز اور توپ خانے کا استعمال کیا ہے اور انہوں نے اس حملے کی منصوبہ بندی بہت پہلے سے کر لی تھی۔
انہوں نے کہایہاں تک کہ نفسیاتی جنگ کے میدان میں بھی ان کے پاس پہلے سے ہی منصوبہ تھا جس کے تحت انہوں نے اپنی مسلح افراد کی کارروائي سے پہلے ہی پروپگنڈہ شروع کر دیا تھا۔شام میں اسلامی ایران کے سفیر نے شمالی شام کی حالیہ تبدیلیوں کے دوران ، حماہ اور ادلب ميں کارروائيوں کی حمایت اور علاقائی امن و امان کو خطرے میں ڈالنے کے لئے کچھ علاقائی ملکوں کے تباہ کن کردار پر افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے شام کے موجودہ حالات میں یورپی ممالک کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہاکہ یورپی ممالک کے ساتھ ان گروہوں کے تعلقات پوری طرح سے عیاں ہیں اور یہ ممالک واضح طور پر دہشت گردوں کی حمایت کر رہے ہيں اور ان کی ضرورتیں پوری کر رہے ہيں۔حسین اکبری نے ان گروہوں کی تشکیل کے بارے میں کہاکہ یہ دہشت گرد کئی گروہوں سے تعلق رکھتے ہيں اور ان میں باہمی اختلافات بھی رہے ہيں چنانچہ اس دہشت گردانہ حملے سے دو یا تین دن قبل بھی ہم نے ان دہشت گرد گروہوں کے درمیان تصادم اور جھڑپوں کا بھی مشاہدہ کیا تھا لیکن اس وقت وہ لوگ سب متحدہ ہو چکے ہيں ان گروہوں کے حامی صرف مغربی ممالک ہی نہیں ہیں بلکہ دیگر ممالک بھی ان کی حمایت کر رہے ہيں جو در اصل شامی حکومت کے خلاف ان کی دشمنی اور کینے کا نتیجہ ہے۔
شام میں دہشت گردوں کی صرف مغرب ہی نہيں، کچھ علاقائی ممالک بھی حمایت کر رہے ہيں ، ایرانی سفیر کا انکشاف
Date: