مقامی ذرائع کے مطابق رکن قومی اسمبلی انجنئیر حمید حسین کا کہنا ہے کہ حکومت اپر کرم کی محصور لاکھوں آبادی کا امتحان لینا چاہتی ہے معلوم نہیں کہ پارہ چنار میں امریکہ کو ائر بیس دینے کے لئے اپر کرم کی عوام کو علاقے سے نکالنے کا منصوبہ ہو، یا سی پیک کے روٹ جس کا اپر کرم پارہ چنار سے گزرنا ہے کا تنازعہ ہو یا صوبے اور وفاق کے احتلافات ہوں، وجہ جو بھی ہو اپر کرم کی پانچ لاکھ آبادی کو کچلنا اور بھوک، پیاس اور علاج نہ ملنے سے مارنا کہاں کا انصاف ہے؟انہوں نے کہا کہ اس ظلم کے خلاف ملکی اور بین الاقوامی سطح پر احتجاج اور انصاف ملنے کا تقاضا کیا جائے گا۔دوسری جانب گرینڈ جرگہ کے ممبران نےآمدورفت کی راستوں کی ساڑھے تین ماہ سے بندش کے باعث پانچ لاکھ آبادی میں خوراک و علاج نہ ملنے سے عوام میں شدید مشکلات اور اموات میں اضافے اور امن معاہدے کی بار بار خلاف ورزی پر افسوس کرتے ہوئے حکومت سے معاہدے کے مطابق خلاف ورزیاں کرنے والوں کے خلاف سخت کاراوئی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز سیکورٹی فورسز کی نگرانی میں پارہ چنار جانے والے 35 گاڑیوں کے قافلے پر لوئر کرم کے علاقہ بگن میں مسلح لوگوں نے حملہ کیا اور گاڑیوں میں لدے اشیائے خوردو نوش اور دوسرے سامان سے لدے ٹرکوں کو لوٹنے کے بعد زیادہ تر ٹرکوں کو آگ لگادی گئی اس دوران دو سیکورٹی والے اور تین ٹرک ڈرائیورز موقع پر شہید ہوگئے۔ جبکہ متعدد ٹرک ڈرائیوروں کو اغوا کیا گیا جن میں سے مزید جھ افراد کی ہاتھ پاؤں بندھے اور تشدد کے بعد فائرنگ سے قتل شدہ لاشیں اڑاولی کے علاقے سے برآمد ہو گئی ہیں جن میں پاراچنار سے تعلق رکھنے والے پانچ ڈرائیور سمیت دوبئی سے گھر واپس آنے والے ثاقب حسین بھی شامل ہیں جو دس سال بعد گھر واپس آرہے تھے اور پشاور میں راستوں کی بندش سے طویل انتظار سے تنگ آکر ایک ٹرک میں سوار ہو کر گھر آنے کی کوشش کر رہے تھے۔رپورٹ کے مطابق متعدد افراد اور گاڑیاں تاحال لاپتہ ہیں گرینڈ جرگہ ممبران پیر حیدر، شاہ حاجی نور نجف وصی سید میاں اور جرگہ ممبر لائق اورکزئی نے کہا ہے کہ جہاں اس واقعے سے امن کوششوں کو دھچکا لگا ہے وہاں بار بار امن معاہدے کی خلاف ورزیوں کے باوجود حکومت کی حاموشی اور مجرموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی وجہ سے صورتحال اور پیچیدہ ہوگئ ہے اور امن معاہدے کی باار بار خلاف ورزی نہ صرف ہمارے بلکہ حکومت کیلئے بھی شرمندگی کا باعث ہےجرگہ ممبران نے مطالبہ کیا ہے کہ ایک طرف راستوں کی بندش سے پیدا ہونے والے شدید مشکلات کی وجہ سے عوام کی پریشانیوں میں اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری طرف حکومت کی جانب سے قیام امن کیلئے اقدامات بھی ناکافی ہیں اور ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں۔
جرگہ ممبران کا کہنا تھا کہ امن معاہدے کے بعد بنکرز کی مسماری کا کام جاری تھا مگر بگن کے دلخراش واقعے نے امن کوششوں کو بُری طرح سبوتاژ کر دیا ہے۔
پارہ چنار میں امریکہ کو ائربیس دینا، سی پیک روٹ کا تنازعہ یا صوبے اور وفاق کے اختلافات، وجہ جو بھی ہو اپر کرم کی پانچ لاکھ آبادی کو بھوک، پیاس اور علاج نہ ملنے سے مارنا کہاں کا انصاف ہے: ایم این اے حمید حسین
Date: