بابری مسجد انہدام کیس کی ملزمہ رتمبھارا کو بھارت کا تیسرا اعلی ترین ایوارڈ دیا گیا

Date:

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ان کی اشتعال انگیز بیان بازی اور مختلف فرقہ وارانہ تنازعات میں ملوث ہونے کی طویل تاریخ کے پیش نظر ایوارڈ نے ایک نئے تنازعے کو جنم دیا ہے۔ رتمبھارا پہلی بار 1980کی دہائی کے آخر میں وشو اہندو پریشد کے لئے ایک اہم مقرر کے طور پر سامنے آئی جہاں رام جنم بھومی تحریک پر ان کی شعلہ بیان تقریروں نے کافی توجہ حاصل کی۔اس کی جارحانہ تقاریر کو لائوڈ سپیکرز پر چلایا جاتا تھا تاکہ ہندو ئوں میں قوم پرستی کے جذبات کو ابھاراجا سکے۔ماہر سیاسیات کرسٹوف جعفریلوٹ کے مطابق ان تقاریر نے بھارت میں ہندو قوم پرست تحریک کے بیانیے کو تشکیل دینے میں اہم کردارادا کیا۔1991میں دہلی پولیس نیاس پر بابری مسجد کے سلسلے میں اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کا الزام لگایا ۔ بعد میں اس کا نام لبراہن کمیشن کی رپورٹ میں آیا جس نے 6دسمبر 1992کو مسجد کے انہدام کی تحقیقات کی تھی۔کمیشن نے انہیں ان 68افراد میں شامل کیا جو بھارت میں فرقہ وارانہ انتشار کے ذمہ دار تھے۔سی بی آئی نے ایل کے ایڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی جیسی اہم شخصیات کے ساتھ سادھوی رتمبھارا کو بھی مورد الزام ٹھہرایا تھا۔ تاہم2020میں اس کو دیگر تمام ملزمان کے ساتھ بری کردیا گیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Share post:

Subscribe

spot_imgspot_img

Popular

More like this
Related

بشری بی بی کو یکم جنوری کو عدالت پیش نہ کرنے کے خلاف درخواست دائر

بشری بی بی کو یکم جنوری کو عدالت پیش...

حماس نے کمانڈرمحمد الضیف کی شہادت کی تصدیق کر دی

حماس کی عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو...

ایرانی وزیر خارجہ کی قطر میں حماس کے اعلی عہدیداروں سے ملاقات

ایران کی نیم سرکاری مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق،...