اعلامیے کے مطابق پرنس کریم آغا خان کا انتقال 4 فروری کو پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ہوا۔ ان کی عمر 88 برس تھی۔انتقال کے وقت شاہ کریم کے اہل خانہ ان کے پاس موجود تھے۔مولانا شاہ کریم الحسینی اسماعیلی کمیونٹی کے 49 ویں امام تھے۔پرنس کریم آغا خان کے تین بیٹے رحیم آغاخان، علی محمد آغاخان اور حسین آغا خان ہیں جبکہ ایک بیٹی زہرا آغا خان ہیں۔پرنس کریم آغا خان نے اپنی زندگی پسماندہ طبقات کی زندگیوں میں بہتری لانے میں صرف کی۔ وہ اس بات پر زور دیتے رہے تھے کہ اسلام ایک دوسرے سے ہمدردی، برداشت اور انسانی عظمت کا مذہب ہے۔آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کے ذریعے انہوں نے دنیا کے مختلف خطوں خصوصاً ایشیا اور افریقا میں فلاحی اقدامات کیے۔ یہ اقدامات زیادہ تر تعلیم، صحت، معیشت اور ثقافت کے شعبوں میں تھے۔پرنس کریم کو مختلف ممالک اوریونیورسٹیوں کی جانب سے اعلیٰ ترین اعزازات اور اعزازی ڈگریوں سے نوازا گیا تھا۔پرنس کریم نے پاکستان کی ترقی کےلیے مثالی خدمات انجام دیں۔ مثالی خدمات پر پرنس کریم آغا خان کو نشان پاکستان اور نشان امتیاز سے نوازا گیا تھا
اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان انتقال کر گئے۔
Date: