غیر ملکی میڈیاکے مطابق، اس تاریخی تقریب میں ایک ملین سے زائد افراد شریک ہوں گے۔صبح کی پہلی ساعات سے ہی بیروت کی گلیاں ماتمی جلوسوں سے گونج رہی ہیں، جو لبنان کے مختلف علاقوں سے سیدِ مزاحمت کوخراج عقیدت پیش کرنےکےلیے دارالحکومت پہنچ رہے ہیں۔ اس دوران، یمن کے انصاراللہ کے رہنما سید عبدالمالک الحوثی کی نمائندگی کرتے ہوئے صنعاء حکومت کی ایک وفد بھی تقریب میں شرکت کے لیے بیروت پہنچی ہے۔ لبنانی حکام، بشمول صدر جوزف عون اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔کئی لبنانی خاندانوں نے بیرون ملک سے آنے والے زائرین کی میزبانی کی پیشکش کی ہے، جبکہ ہوٹلز غیر ملکی مہمانوں اور دور دراز علاقوں سے آنے والوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ لبنانی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح سے اب تک رفیق حریری بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ہوائی جہازوں کے ذریعے 79 ممالک سے شرکاء پہنچ چکے ہیں، جو سید حسن نصراللہ کے مزاحمتی تحریک میں اثر و رسوخ کو ظاہر کرتا ہے۔
کمیٹی کے اعلان کے مطابق، شہید سید حسن نصراللہ کا جنازہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر 1 بجے کیمیل شمعون اسٹیڈیم سے شروع ہوگا، تقریب میں حزب اللہ کے رہنماؤں کی تقاریر، جن میں شیخ نعیم قاسم اور نائب سیکرٹری جنرل شامل ہیں،اور نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔20 ہزار اراکین پر مشتمل ہائی کمیٹی سیکورٹی، میڈیا کوریج، اور دیگر انتظامات کی نگرانی کر رہی ہے۔ لبنان کے میڈیا نے اسے تاریخ کی سب سے بڑی میڈیا کوریج قرار دیا ہے، جبکہ عراق میں نجف، کربلا، اور بغداد میں بھی علامتی جنازے منعقد ہو رہے ہیں۔ کربلا اور نجف میں آج سرکاری تعطیل ہے۔حزب اللہ نے اس دن کو "مظلوموں کی طاقتوروں کے خلاف یکجہتی کا دن” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تاریخی اجتماع دشمنوں کو واضح پیغام دے گا۔ شیخ علی ظاہرکے مطابق، یہ دن لبنان اور خطے کی مزاحمت کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔صدر جوزف عون نے سیکورٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے شرکاء کی حفاظت کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ اسلامی ہیلتھ کونسل سے وابستہ ریسکیو ٹیموں نے 60 میڈیکل کیمپس، 100 ایمبولینسز، اور 1500 رضاکاروں کو تعینات کیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق، موسم کے اثرات کے باوجود تقریب میں ایک ملین سے زیادہ افراد کی شرکت متوقع ہے۔
شہیدحسن نصراللہ کی آخری رسومات کے انتظامات مکمل، 79 ممالک سے شرکاپہنچ گئے
Date: