ایران کی نیم سرکاری مہر خبررساں ایجنسی کےمطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے کے کئی مراحل انجام پائے۔ آخری مرحلے میں حماس نے 6 یرغمالیوں کو رہا کردیا لیکن اسرائیل نے روایتی طریقے پر عمل کرتے ہوئے فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے سےانکار کیا۔اسرائیل کی عہد شکنی کے بعد حماس نے اعلان کیا ہے کہ جب تک فلسطینی قیدیوں کو آزادی نہیں ملتی، وہ کسی قسم کے مذاکرات نہیں کرے گی۔جس کے بعد غزہ میں پہلے سے کمزور جنگ بندی ختم ہونے کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔حماس کے سینئر رہنما باسم نعیم نے کہا کہ نتن یاہو حکومت کی عہد شکنی کے بعد مذاکرات کا عمل براہ راست متاثر ہوگا۔انہوں نےواضح کیا کہ جب تک فلسطینی قیدیوں کو رہا نہیں کیا جاتا، حماس کسی بھی ثالثی کے ذریعے دشمن کے ساتھ جنگ بندی پر بات چیت نہیں کرے گی۔اس فیصلے کے نتیجے میں قطر اور مصر کی ثالثی میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد کے لیے ہونے والی بات چیت معطل کردی گئی ہے۔دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کو اپنے انتہا پسند کابینہ وزراء کے دباؤ کا سامنا ہے جو دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر غزہ میں جنگ بندی برقرار رکھی گئی تو وہ حکومت سے علیحدگی اختیار کرلیں گے۔
اسرائیل کی عہدشکنی، حماس نے مذاکرات معطل کردیے
Date: