ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کمانڈر انچیف میجر جنرل حسین سلامی نے کور کمانڈر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال بڑے واقعات کا سال تھا جس میں لشکر کفر اپنی تمام ممکنہ صلاحیتوں کے ساتھ اسلام کے مقابلے میں آیا لیکن اسے منہ کی کھانی پڑی۔انہوں نے کہا کہ دشمن کا خیال تھا کہ اس طرح راہ خدا کے مجاہدوں اور مومنین کو خوفزدہ کرے گا لیکن تاریخ نے مشاہدہ کیا کہ ایک غیر مساوی جنگ میں اللہ کے شیروں نے دشمن کے چھکے چھڑا دئے۔جنرل سلامی نے مزاحمتی محاذوں کی استقامت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یمن کی انصار اللہ، لبنان کی حزب اللہ اور عراقی مزاحمت پوری قوت کے ساتھ میدان میں کھڑی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک مایوس اور شکست خوردہ دشمن کا سامنا ہے جو نہتے عوام پر فتح حاصل نہیں کر سکا اور آئے دن شکست اور نفرت کی دلدل میں غرق ہورہا ہے۔ آج اسرائیلیوں کو کوئی ذہنی، سیاسی حتی معاشی سکون میسر نہیں ہے۔ اگر ایک دن کے لئے امریکی اسلحے کی سپلائی منقطع ہو جائے تو اسرائیلی خزاں کے پتوں کی طرح گریں گے۔انھوں نے دشمن کی جانب سے شام کی صورت حال کو ایران کی کمزوری سے جوڑنے کی کوشش کے بارے میں واضح کیا کہ ہم شام کے دفاع کے براہ راست ذمہ دار نہیں تھے لیکن مشکل لمحات میں ہم داعش اور تکفیریوں کو ختم کرنے میں کامیاب ہوئے۔انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ شامی حکومت سے متعلق عوامل کا ایران سے کوئی تعلق نہیں ہے مزید کہا کہ اس سرزمین سے ہمارے استفادے کا مقصد مزاحمتی محاذ کی حمایت کرنا تھا اور پیش آمدہ صورت حال کو ہماری کمزوری سے جوڑنا دشمن کی تجزیاتی غلطی ہے۔جنرل سلامی نے واضح اعلان کیا کہ ہم جنگ سے بالکل بھی پریشان نہیں ہیں، ہم جنگ کے لیے پوری طرح تیار ہیں لیکن پہل نہیں کریں گےانہوں نے مزاحمتی محاذ کی صورت حال کو مستحکم قرار دیتے ہوئے کہا کہ دشمن مزاحمتی محاذ سے نمٹنے کے قابل نہیں ہے، کیونکہ مزاحمتی محاذ ابھی تک اپنی تمام تر صلاحیتوں کو میدان میں نہیں لایا، اور وہ اس وقت جنگ کے دائرہ کار کو کنٹرول کرنے پر غور کر رہا ہے، لیکن اگر حالات ناگزیر ہوئے تو جنگ کی وسعت اور تباہی دشمن کے وہم و گمان سے باہر ہوگی۔
جنگ کیلئے تیار لیکن پہل نہیں کریں گے، جنرل سلامی
Date: