ایران کے سپریم لیڈر آیت الله سید علی خامنہ ای نے عمان مذاکرات کو وزارت خارجہ کے دسیوں کاموں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان مذاکرات سے نہ ہمیں بہت زیادہ توقع ہے اور نہ ہی بہت زیادہ بدگمانی البتہ فریق مقابل سے ہم بہت زیادہ بدگمان ہیں لیکن ہمیں اپنی توانائیوں سے اچھی توقع ہے۔ایرانی کابینہ کے اراکین، پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے ممبران ، عدلیہ کے ذمہ دار عہدیداروں اور بعض دیگر اداروں کے اعلی حکام سےملاقات میں انھوں نے کہا کہ ملک کے مسائل کو ان مذاکرات سے نہ جوڑیں۔یہ ایک اقدام اور کام ہے جس کا فیصلہ کیا گیا اور ابتدائی مرحلے میں بہت اچھی طرح عمل ہوا ہے۔البتہ جو غلطی جامع ایٹمی معاہدے میں کی گئی اس کی تکرار نہ کریںجامع ایٹمی معاہدے کے وقت ہم نے ملک کی شرط لگادی اور سب کچھ مذاکرات ميں پیشرفت سے مشروط کردیا۔ سرمایہ کار جب یہ دیکھتا ہے کہ ملک مذاکرات سے مشروط ہوگیا ہے تو سرمایہ کاری نہیں کرتا۔ سبھی میدانوں میں اہداف کے حصول کے لئے ملک میں تیز رفتاری کے ساتھ کام کیا جائے اور کسی بھی چیز کو مذاکرات کے نتائج پر منحصر نہ کیا جائے۔ پیداواری شعبے میں سرمایہ کاری کے ذریعے بہت سی مشکلات سے ملک کو نجات دلانےکی ضرورت ہے، وزارت اقتصاد، مرکزی بینک اور دیگر متعلقہ ادارے ملک ميں موجود دولت اور سرمائے کو پیداواری شعبے میں سرمایہ کاری پر لگائيں۔پیداواری شعبے میں اقتصادی سرگرمیوں میں حائل رکاوٹیں دور کی جائيں اور سرمایہ کی سیکورٹی کو یقینی بنایا جائے۔ملکی سرمایہ کاری میں پیشرفت سے غیر ملکی سرمایہ کاروں میں بھی ایران میں کام کرنے کا اشتیاق پیدا ہوگا۔ سید علی خامنہ ای نےغزہ میں، اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں، نامہ نگاروں، ایمبولنسوں، اسپتالوں نیز مظلوم خواتین اور بچوں کے خلاف اسرائیل کے وحشیانہ جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان جرائم کے ارتکاب کے لئے غیر معمولی سنگدلی کی ضرورت ہے جو غاصب حکومت میں پائی جاتی ہے۔انہوں نے معیشت، اقتصاد اور سیاست نیز عملی میدانوں میں اسلامی دنیا کے ہم آہنگ اقدام کو اہم ترین ضرورت قرار دیا اور کہاکہ البتہ ان ظالموں پر خدا وندعالم کا تازیانہ ضرور پڑے گا لیکن اس سے حکومتوں اور اقوام کے سنگین فرائض کم نہیں ہوتے۔
پابندیوں کا خاتمہ اختیار میں نہیں لیکن ناکام بنانا ہمارے اختیار میں ہے، ایرانی سپریم لیڈر
Date: