کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فورسز نے ہفتے کی رات ضلع کپواڑہ کے علاقے کنڈی خاص میں 43سالہ سماجی کارکن غلام رسول ماگرے کو گھر میں گھس کر گولی ماردی جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا۔بعد میں وہ سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے فوری طور پر اسے ایسوسی ایٹڈ ڈسٹرکٹ ہسپتال گورنمنٹ میڈیکل کالج ہندواڑہ منتقل کیا جہاں ابتدائی علاج کے بعد اسے ایس ایم ایچ ایس اسپتال سرینگر بھیجا گیا، تاہم اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی وہ دم توڑ گیا۔مقتول کے پسماندگان میں صرف اس کی والدہ ہیں جبکہ اس کا دوسرا بھائی چند دہائیاں قبل آزاد جموں و کشمیرہجرت کر گیا تھا۔ مقتول کی والدہ حاجرہ بیگم نے بتایا کہ ہفتے کی رات تقریبا 11 بجے دو مسلح افرادجوہندی لہجے میں اردو بول رہے تھے ،ان کے گھر میں گھس آئے اور اس کے بیٹے کو گالیاں دینا شروع کر دیں۔ بھارتی مسلح افراد اسے صحن میں لے گئے اور اس پر گولیاں برسائیں۔حاجرہ بیگم نے بتایاکہ میرا بیٹا ایک مزدور تھا جس نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ وہ میرا واحد کفیل تھا، اسے کیوں مارا گیا؟اس نے میری بینائی بحال کرانے کے لیے مجھے آنکھوں کے آپریشن کے لیے سرینگر لے جانے کا وعدہ کیا تھا۔ میری ایک آنکھ کی بینائی ختم ہو چکی ہے اور دوسری آنکھ میں صرف 30فیصد بینائی ہے۔ غم زدہ ماں نے کہا کہ اس کے الفاظ نے مجھے امید دلائی، لیکن اب وہ نہیں رہے۔ماگرے کے قتل سے پورے شمالی کشمیرمیں صدمے کی لہر دوڑگئی ہے۔