جیو نیوز کے مطابق امریکی صحافی ایلینا ٹرینےنے بتایا کہ امریکی نائب صدرجے ڈی وینس نے جنگ بندی مذاکرات کے لئے وزیراعظم مودی کو فون کیا، نائب صدر جے ڈی وانس، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور وائٹ ہاوس چیف آف سٹاف پاک بھارت تنازع کو مانیٹر کر رہے تھے۔صحافی کے مطابق جمعے کی صبح امریکہ کو ایک تشویشناک انٹیلی جنس اطلاع موصول ہوئی، امریکی عہدے داروں نے حساس ہونے کی وجہ سے اس انٹیلی جنس کی نوعیت نہیں بتائی۔امریکی صحافی کے مطابق اس حساس انٹیلی جنس کی وجہ سے امریکہ نے پاک بھارت کشیدگی میں اپنی مداخلت بڑھائی۔نائب امریکی صدر جے ڈی وانس نے بھارتی وزیراعظم مودی کو فون کیا اور انہیں بتایا کہ کشیدگی جاری رہی تو ہفتے کے اختتام پر اس میں شدت آنے کا خدشہ ہے۔امریکی نائب صدر نے مودی پر پاکستان سے براہ راست رابطہ کرنے کے لئے زور ڈالا، وینس نے مودی پر زور ڈالا کہ کشیدگی کم کرنے کے متبادل راستوں پر غور کیا جائے۔امریکی صحافی کے مطابق وینس نے مودی کو ممکنہ متبادل راستے کی ایسی تجویز دی جو پاکستان کے لئے بھی قابل قبول ہوسکتی تھی، اس کے بعد امریکی وزیرخارجہ اور محکمہ خارجہ کے اہلکار رات بھر بھارت اور پاکستان کے حکام سے رابطے میں رہے۔صحافی کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے معاہدے کا مسودہ تیار کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا، ٹرمپ انتظامیہ نے دونوں فریقین کو بات چیت پر آمادہ کیا، امریکہ سمجھتا ہے کہ نائب صدر وینس کا مودی کو فون کرنا اس سارے معاملے میں اہم موڑ تھا۔
آخر پاک بھارت معاملات میں نہ پڑنے والی ٹرمپ انتظامیہ جنگ بندی کیلئے کیوں متحرک ہوئی؟
Date: