ایران کی نیم سرکاری خبر ایجنسی مہر نیوز کے مطابق گزشتہ ماہ سعودی عرب کے وزیر دفاع خالد بن سلمان نے اپنے دورہ تہران کے دوران ایرانی حکام تک سعودی فرمانروا کا خصوصی خفیہ پیغام پہنچایاتھا۔سعودی فرمانروا کے اس پیغام میں ایران کو صیہونی حکومت کے ساتھ جنگ سے بچنے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کو جلد قبول کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ سعودی عرب کے 89 سالہ فرمانروا نے اپنے بیٹے خالد کو خصوصی طور پر تہران بھیج دیا۔17 اپریل کو تہران میں صدر مسعود پزشکیان، مسلح افواج کے چیف محمد باقری اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کی موجودگی میں ایک بند کمرے میں اجلاس منعقد ہوا۔اگرچہ میڈیا نے 37 سالہ شہزادہ خالد کے دورہ تہران کی کوریج کی لیکن انہوں نے شاہ سلمان کے خفیہ پیغام کے مواد کو ظاہر نہیں کیا۔صورتحال سے واقف چار ذرائع نے بتایا کہ ٹرمپ کے پہلے دور میں واشنگٹن میں سعودی سفیر کے طور پر خدمات انجام دینے والے خالد نے ایرانی حکام کو خبردار کیا تھا کہ امریکی صدر کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔خالد بن سلمان نے ایرانی حکام کو آگاہ کیا ہے کہ ٹرمپ جلد ڈیل کے خواہاں ہیں اور سفارت کاری کی کھڑکی بہت جلد بند ہو جائے گی۔خلیج فارس تعاون کونسل کے ممالک سے وابستہ دو ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی وزیر دفاع نے مشورہ دیا تھا کہ اگر بات چیت ناکام ہو جاتی ہے تو ممکنہ اسرائیلی حملے کا سامنا کرنے کے لیے امریکہ کے ساتھ معاہدہ بہتر ہے۔دونوں ذرائع اور صورت حال سے واقف سینئر سفارت کاروں نے اس بات پر زور دیا کہ خالد بن سلمان نے کہا تھا کہ خطہ لبنان اور غزہ کے تنازعات کے بعد ایک اور تنازعے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔”
سعودی فرمانروا کا ایرانی حکام کو خفیہ پیغام، ذرائع کے انکشافات
Date: