امریکا کون ہوتا ہے جو یورنئیم افزودگی کے بارے میں سوال کرے،آیت اللہ خامنہ ای

Date:

ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ادارے مہر نیوز کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ  سید علی خامنہ ای نے تہران میں امام خمینی کی 36 ویں برسی کی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی پالیسی اور فیصلوں میں کسی کا تابع اور حکم کا محتاج نہیں۔انقلاب ایران کے بانی امام خمینی کی 36ویں برسی کے موقع پر تہران میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہمارا سیاسی نظام جو الحمدللہ آج طاقتور ہورہا ہے، ایک عظیم انقلاب کا ثمر ہے۔ اس انقلاب کے بانی وہ عظیم رہنما ہیں جن کی وفات کو تین دہائیاں گزرچکی ہیں، لیکن ان کی موجودگی آج بھی محسوس کی جاتی ہے اور ان کا انقلابی اثر دنیا پر نمایاں ہے۔ دنیا میں امریکہ کی گرتی ہوئی ساکھ اور صہیونیت سے نفرت دراصل امام خمینی کے انقلاب کی مرہون منت ہے۔آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ آج مغربی دنیا میں ایک رجحان پیدا ہوچکا ہے کہ لوگ مغربی اقدار سے بیزار ہو رہے ہیں۔ امام خمینی نے ایسا انقلاب برپا کیا جس نے مغرب کو حیران کر دیا۔ وہ تصور بھی نہیں کرسکتے تھے کہ ایک ایسا روحانی شخص بغیر کسی اسلحے یا مالی وسائل کے پوری قوم کو میدان میں لے آئے گا۔ انہیں یہ امید نہ تھی کہ یہی انقلاب اور یہی امام امریکہ اور اسرائیلیوں کو جو برسوں سے ایران پر مکمل تسلط رکھتے تھے، جڑ سے اکھاڑ کر باہر نکال دیں گے۔رہبر انقلاب نے مزید کہا کہ اگر انقلاب کے بعد کوئی مغرب نواز حکومت برسرِ اقتدار آتی چنانچہ ابتدا میں کچھ آثار موجود تھے تو مغربی طاقتیں یقیناً دوبارہ ایران میں اثر و رسوخ پیدا کر لیتیں اور اپنے ناجائز مفادات حاصل کرتیں، لیکن امام خمینی نے اسلامی اصولوں پر استوار ایک واضح اور دوٹوک موقف اپنایا۔انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں جتنی سازشیں اسلامی انقلاب کے خلاف ہوئیں، دنیا کے کسی معروف انقلاب کے خلاف نہیں ہوئیں۔ اسلامی جمہوریہ نے ہر قسم کی دشمنی، منصوبہ بندی اور سازشوں کے خلاف صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا۔ اگر گنا جائے تو شاید ہزار سے زائد سازشیں ایسی ہوں جنہیں اسلامی جمہوریہ نے ناکام بنایا اور بعض کا منہ توڑ جواب بھی دیا۔انھوں نے کہا کہ احساسات اور جذبات سماجی تحریکوں کے عقلی اور نظریاتی اہداف پر اثرانداز ہوتے ہیں، اور اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جب جذبات کی شدت کم ہو جاتی ہے، تو انقلاب کی وہ راہ بدل جاتی ہے جس مقصد کے لیے وہ برپا کیا گیا تھا۔ مثال کے طور پر فرانسیسی انقلاب میں جذبات کے غلبے کی وجہ سے اس کے اصل مقاصد کو فراموش کردیا گیا۔ لیکن امام خمینیؒ نے اسلامی انقلاب کو جذبات کی اس تباہ کن آفت سے محفوظ رکھا۔انہوں نے کہا کہ امام خمینی نے جذباتی فیصلوں اور انقلاب کو انحراف سے بچانے کے لئے خصوصی حکمت عملی اختیار کی۔ ولایت فقیہ اور قومی خودمختاری دو بنیادی اصول تھے جو امام کے ذہن میں تھے اور جسے وہ بارہا دہراتے تھے۔ اگر نظام ولایت فقیہ نہ ہوتا تو یہ انقلاب دین کی راہ سے منحرف ہو جاتا۔انھوں نے قومی خودمختاری کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ قومی خودمختاری کا مطلب یہ نہیں کہ دنیا سے رابطہ نہ رکھا جائے، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایرانی قوم اور ملک خود اپنے پیروں پر کھڑے ہوں۔ قومی خودمختاری کا مطلب یہ ہے کہ ملک امریکہ یا اس جیسے دوسرے ممالک کی سبز یا سرخ بتی کا منتظر نہ ہو۔ قومی خودمختاری کا ایک اہم اصول یہ ہے کہ ہم اپنی توانائیوں پر یقین کریں۔انہوں نے کہا کہ جوہری معاملے میں امریکہ کا منصوبہ مکمل طور پر اس سوچ کے خلاف ہے۔ مزاحمت کا مطلب یہ ہے کہ انسان بڑی طاقتوں کی مرضی کے سامنے سر نہ جھکائے۔ قومی خودمختاری کا ایک اور اہم اصول ملک کی دفاعی طاقت کو بڑھانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران نے برسوں کی کوششوں سے ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کر لی ہے۔ جوہری ٹیکنالوجی صرف توانائی ہی نہیں بلکہ اس سے متعدد شعبے بہرہ مند ہوتے ہیں۔ یورینیم کی افزودگی جوہری پروگرام کا کلیدی عنصر ہے اور دشمنوں نے اسی نکتے کو نشانہ بنایا ہے۔ ماضی میں 20 فیصد ایندھن کے لیے امریکہ پر انحصار کا تجربہ کیا گیا اور اس کا ناقابل اعتماد ہونا ثابت ہوگیا۔ سید علی خامنہ ای نے کہا کہ امریکہ کی پہلی شرط ہی یہ ہے کہ ایران کے پاس ایٹمی ٹیکنالوجی نہ ہو، تاکہ ایران کو امریکہ کی ضرورت رہے۔ ہمارا جواب بالکل واضح ہے کہ امریکہ اس بارے میں کچھ بھی نہیں کر سکتا۔ آپ کون ہوتے ہیں فیصلہ کرنے والے کہ ایران کو افزودگی کا حق ہے یا نہیں؟ آپ کی حیثیت ہی کیا ہے؟انھوں نے اسرائیلی مظالم پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکومت کے مظالم، خاص طور پر غزہ میں ناقابلِ یقین حد تک وحشیانہ ہیں۔ نتن یاہو کس قدر پست، حقیر اور شریر ہے! امریکہ اس ظلم میں شریک ہے اور اسے خطے سے نکال باہر کیا جانا چاہیے۔انہوں نے اسلامی ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ آج فلسطین کے مسئلے پر اسلامی حکومتوں کی بڑی ذمہ داری ہے۔ آج مصلحت پسندی، خاموشی یا غیر جانبداری کا دن نہیں ہے۔ اگر کوئی حکومت کسی بھی صورت میں صہیونی حکومت کی حمایت کرے، تو وہ یقین رکھے کہ یہ اس کے ماتھے پر ہمیشہ کے لیے ایک ننگ ہوگا۔ خطے کی حکومتیں جان لیں کہ صہیونی حکومت پر تکیہ کرکے کسی بھی حکومت کو تحفظ حاصل نہیں ہوسکتا۔ یہ حکومت خدا کے حکم سے زوال کے دہانے پر ہے اور ان شاء اللہ جلد ہی فنا ہو جائے گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Share post:

Subscribe

spot_imgspot_img

Popular

More like this
Related

سیکرٹری داخلہ نے شہید کانسٹیبل کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔

سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل نے پولیس لائن شیخوپورہ...

عید پر دہشتگردی کے تین ملزم لاہور سے گرفتار۔

کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے بھارتی پراکسی...

مریم نواز مہنگائی کم کرنے آئی ہیں۔

پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے...

وزیراعظم اور فیلڈ مارشل نے سعودی ولی عہد سے اہم امور پر تبادلۂ کا خیال کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی عرب کے دورے کے...