علی ظفر نے مقتولہ ثنا یوسف کے لیے جذباتی نظم شیئر کی۔

Date:

اداکار اور گلوکار علی ظفر نے اسلام آباد میں قتل ہونے والی 17 سالہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے واقعے پر گہرے غم اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ایک دل دہلا دینے والی نظم شیئر کی ہے، جس میں انہوں نے معاشرتی بیداری، مردوں کی ذمہ داری اور خواتین کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ یہ واقعہ پورے ملک میں شدید صدمے اور غم کی لہر دوڑا گیا اور عوام کے دلوں کو ہلا کر رکھ دیا۔

ثنا یوسف کا قتل چند روز قبل اسلام آباد میں پیش آیا، جہاں ملزم عمر حیات نے اس سے دوستی کا رشتہ قائم کرنے کی کوشش کی، مگر جب ثنا نے انکار کیا تو غصے میں آ کر اس نے اپنی جان لے لی۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 24 گھنٹوں کے اندر ملزم کو گرفتار کر لیا اور اس کے قبضے سے آلہ قتل اور مقتولہ کا موبائل فون بھی برآمد کیا گیا۔ یہ واقعہ نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ معاشرتی نظام کی کمزوریوں کو بھی بے نقاب کرتا ہے۔

علی ظفر نے انسٹاگرام پر اپنی نظم میں کہا کہ ثنا یوسف کا سانحہ ایک ایسا بوجھ ہے جس کے نیچے وہ خود بھی دبے ہوئے ہیں، مگر یہ درد کوئی نیا نہیں بلکہ ایک گہرا زخم ہے جو کئی برسوں سے موجود ہے۔ انہوں نے قندیل بلوچ سے لے کر نور مقدم تک ایسے کئی واقعات کا ذکر کیا جو معاشرتی رویوں اور مردوں کے کردار کی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ علی ظفر کے مطابق مردوں کو اپنی سوچ بدلنی ہوگی اور اپنے بیٹوں کو احساس، ہمدردی اور احترام کی تعلیم دینی ہوگی تاکہ بیٹیاں محفوظ اور عزت دار زندگی گزار سکیں۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ دوسروں پر تنقید کرتے ہیں وہ اکثر ڈرپوک ہوتے ہیں اور اپنی کمزوریوں کا بدلہ دوسروں سے لیتے ہیں، اس لیے مردوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی سوچ اور رویے کو بہتر کریں تاکہ ایسے افسوسناک واقعات کی روک تھام ہو سکے۔ علی ظفر نے اس نظم کو محض شاعری نہیں بلکہ تبدیلی کی دعا قرار دیا ہے جو معاشرتی اصلاح کے لیے ایک قدم ہے۔

یہ نظم ملک بھر میں خواتین کے حقوق اور ان کے تحفظ کے لیے آواز اٹھانے والوں کے لیے ایک حوصلہ افزا پیغام بھی ہے۔ علی ظفر نے اس دردناک واقعے کو محسوس کرتے ہوئے اپنی حساسیت کا مظاہرہ کیا اور تمام مردوں کو نصیحت کی کہ وہ اپنے کردار اور سوچ میں تبدیلی لائیں کیونکہ بیٹیوں، بہنوں اور ماؤں کی عزت سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

یہ واقعہ اور علی ظفر کی نظم ایک مرتبہ پھر پاکستان میں خواتین کے خلاف جرائم، ان کی حفاظت کے نظام اور سماجی رویوں پر سوالات اٹھاتے ہیں اور معاشرتی اصلاح کے لیے ایک بیداری کی گھنٹی بجاتے ہیں۔ عوام اور حکام دونوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کریں تاکہ ہر بچی اور عورت اپنے گھر اور معاشرے میں محفوظ اور عزت کے ساتھ زندگی گزار سکے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Share post:

Subscribe

spot_imgspot_img

Popular

More like this
Related

جرنیل کے قتل کے الزام میں 6 سالہ بچی کو گرفتار کر لیا گیا۔

میانمار کی سیکیورٹی فورسز نے ایک ریٹائرڈ فوجی افسر،...

یوکرین نے روسی Su-35 طیارہ مار گرانے کا دعویٰ کیا۔

یوکرین کی فضائیہ نے ہفتے کی صبح دعویٰ کیا...

رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو احتجاجی تحریک سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا...

عمر ایوب کے مطابق بانی پی ٹی آئی جلد رہا ہو کر قوم کے درمیان ہوں گے۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے عید...