میانمار کی سیکیورٹی فورسز نے ایک ریٹائرڈ فوجی افسر، بریگیڈیئر جنرل چو ٹن آونگ کے قتل کے الزام میں چھ سالہ بچی لن لاٹ شوے کو اس کی والدہ اور دیگر 15 مشتبہ افراد کے ہمراہ گرفتار کر لیا ہے۔ یہ گرفتاریاں ملک کے چار مختلف علاقوں سے عمل میں آئی ہیں، جن میں 13 مرد اور تین خواتین شامل ہیں۔ بچی لن لاٹ شوے مبینہ طور پر مقتول جنرل میو کو کو کی بیٹی ہے، جنہیں متعدد ناموں سے جانا جاتا ہے۔ اس بچی اور اس کے والدین کو میانمار کے مرکزی شہر بگان سے حراست میں لیا گیا۔
جنرل چو ٹن آونگ، جو 68 سال کے تھے اور میانمار کی فوج سے ریٹائر ہو چکے تھے، 22 مئی کو ینگون میں اپنے گھر کے باہر گولی مار کر ہلاک کیے گئے تھے۔ اس واقعے کی ذمہ داری ایک غیر معروف مسلح گروپ "گولڈن ویلی واریئرز” نے قبول کی تھی۔ گرفتار افراد میں ایک نجی ہسپتال کا مالک بھی شامل ہے، جس پر الزام ہے کہ اس نے حملے کے دوران زخمی ہونے والے قاتل کا علاج کیا۔ تاہم، آزاد نیوز آؤٹ لیٹ "دی ایراوڈی” کے مطابق گولڈن ویلی واریئرز نے ان 16 افراد سے کسی بھی قسم کے تعلق کی تردید کی ہے۔
میانمار میں 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد سے ملک بھر میں خانہ جنگی اور تشدد میں اضافہ ہوا ہے، جس میں حکومتی اہلکاروں، فوجی افسران، کاروباری شخصیات اور مبینہ مخبروں کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔ جنرل چو ٹن آونگ سابق سفیر بھی رہ چکے تھے اور حالیہ دنوں میں نیشنل ڈیفنس کالج میں داخلی سلامتی اور انسداد دہشت گردی کے موضوعات پڑھا رہے تھے۔ گولڈن ویلی واریئرز کا دعویٰ ہے کہ وہ میانمار کی فوجی طاقت کے مظالم کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں۔