ایران نے بین الاقوامی برادری کو دوٹوک پیغام دے دیا ہے کہ جب تک اسرائیل کے حملے بند نہیں ہوتے، مذاکرات ممکن نہیں۔ جنیوا میں یورپی ممالک کے ساتھ ایران کی بات چیت صرف جوہری اور علاقائی معاملات تک محدود رہے گی۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ایران ہمیشہ امن کا خواہاں رہا ہے، لیکن موجودہ صورتحال میں مسلط کردہ جنگ کے خاتمے کا واحد راستہ دشمن کی جارحیت کا غیر مشروط خاتمہ ہے۔ انہوں نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہا کہ صہیونی دہشت گردی کو ختم کرنے کی یقین دہانی کے بغیر امن ممکن نہیں، بصورت دیگر ایران کا ردعمل نہایت سخت اور افسوسناک ہوگا۔یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی جنیوا پہنچ چکے ہیں جہاں یورپی وزرائے خارجہ اور ایرانی ہم منصب کے درمیان اہم مذاکرات طے ہیں۔ ڈیوڈ لیمی نے پہلے ہی اگلے دو ہفتوں کو سفارتی حل کے لیے ایک اہم موقع قرار دیا تھا۔ دریں اثنا، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ایران پر اسرائیلی حملوں میں ممکنہ مداخلت کے بارے میں دو ہفتے کی ڈیڈ لائن بھی دی گئی ہے، جس کے پیش نظر یورپی رہنما جلد از جلد سفارتی حل کی کوشش میں ہیں۔ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اس حوالے سے اپنا مؤقف صاف الفاظ میں بیان کیا ہے کہ ایران یورپی نمائندوں سے صرف جوہری اور علاقائی امور پر بات کرے گا، جبکہ اپنے میزائل پروگرام یا دفاعی صلاحیتوں پر کوئی سمجھوتہ یا مذاکرات نہیں کرے گا۔ ایرانی سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے امریکہ پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وہ اسرائیلی جرائم میں شریک ہے، اس لیے ایران امریکہ سے بات نہیں کرے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقاتیں انہی کی درخواست پر ہو رہی ہیں، اور اب تک سب کو ایران کی میزائل طاقت کا بخوبی اندازہ ہو جانا چاہیے۔عباس عراقچی نے یہ بھی اعلان کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک اہم اجلاس آج منعقد ہو رہا ہے، جو روس، چین، پاکستان، الجزائر سمیت دیگر ممالک کی درخواست پر بلایا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب تک اسرائیلی جارحیت جاری ہے، ایران کسی بھی فریق سے مذاکرات کے لیے تیار نہیں۔
جب تک اسرائیل کے حملے بند نہیں ہوتے، مذاکرات ممکن نہیں،ایران کا دوٹوک پیغام
Date: