سانگھڑ میں گاڑی سے لاش ملنے کے بعدکراچی کے صحافی خاور حسین کی ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل کرکے سیمپل کیمیکل ایکزامنیشن کے لیے بھیج دیے گئے ہیں، جبکہ لاش کو حیدرآباد کے سرد خانے منتقل کر دیا گیا ہے۔خاندانی ذرائع کے مطابق خاور حسین کے بھائی اور والدین امریکہ سے پاکستان کے لیے روانہ ہو گئے ہیں، اور ان کی تدفین پیر کے روز سانگھڑ میں کی جائے گی۔واقعے سے متعلق سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی ہے جس میں خاور حسین اپنی گاڑی پارک کرنے کے بعد واش روم جاتے اور واپس آ کر گاڑی میں بیٹھتے دکھائی دیتے ہیں۔ ریستوران کے عملے اور مقامی صحافیوں کے مطابق خاور حسین کچھ دیر کے لیے ریستوران آئے تھے اور ان کی لاش بعد میں گاڑی سے ملی۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور کہا ہے کہ پولیس کے بہترین افسر کو تفتیش سونپ کر موت کی اصل وجہ سامنے لائی جائے۔صحافتی تنظیموں نے خاور حسین کی موت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے سندھ حکومت سے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ واقعے کے اصل محرکات سامنے لائے جائیں اور اگر اس میں کسی فرد کا ہاتھ ہے تو اسے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
خاور حسین کے قریبی دوستوں نے کہا کہ وہ خوش اخلاق اور ملنسار شخص تھے، اس لیے ان کی خودکشی کا امکان نہیں۔ پولیس کے مطابق واقعے کی تمام پہلوؤں سے تفتیش جاری ہے۔ ایس ایس پی عابد بلوچ نے تصدیق کی کہ تحقیقات شفاف طریقے سے مکمل کی جائیں گی۔
صحافی خاور حسین کی لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل،سیمپل کیمکل ایکزامن کی لیے بھیج دیئے گئے
Date: