وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے ایران کے صوبہ قُم کے گورنر اکبر بہنامجو سے اعلیٰ سطحی ملاقات کی، جس میں پاکستان اور ایران کے تاریخی، ثقافتی اور مذہبی تعلقات کو تجارتی و زرعی تعاون میں ڈھالنے پر اتفاق کیا گیا۔
ملاقات کے دوران رانا تنویر حسین نے کہا کہ زرعی شعبہ دونوں ممالک کے درمیان غذائی تحفظ اور معاشی تعلقات کی بنیاد بن سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اعلیٰ معیار کے چاول، آم، مکئی اور حلال گوشت فراہم کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے،
جبکہ ایران کی زعفران، پستہ اور خشک میوہ جات میں مہارت دونوں ملکوں کے لیے سودمند ثابت ہوگی۔رانا تنویر حسین نے بتایا کہ دونوں ممالک نے کسٹم اور ایس پی ایس پروٹوکولز کو بہتر بنانے اور کولڈ چین اور ویئر ہاؤسنگ جیسے تجارتی ڈھانچے کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران پاکستانی زرعی برآمدات پر انحصار میں نمایاں اضافہ کرے گا اور اپنی چاول کی درآمدات کا بڑا حصہ پاکستان سے کرے گا۔ اس کے علاوہ آم کی برآمدات سے متعلق اجازت ناموں اور زر مبادلہ کے مسائل جلد حل کیے جائیں گے۔ ایران مکئی اور گوشت کی بھی بڑی مقدار پاکستان سے درآمد کرے گا، اور پاکستان گوشت کا تقریباً 60 فیصد بنیادی سپلائر بنے گا۔رانا تنویر حسین کے مطابق پاکستان اور ایران کے درمیان زرعی تعاون دونوں ممالک کے لیے پائیدار شراکت داری کا نیا دور لائے گا، جبکہ عوامی اور ادارہ جاتی سطح پر روابط دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کریں گے۔