بھارت میں بی جے پی کے اقتدار کی گرفت کمزور پڑنے لگی ہے۔ آر ایس ایس نے مودی سے لاتعلقی اختیار کر لی ہے جبکہ پارٹی اندرونی اختلافات اور بغاوت کا شکار ہے۔ سیاسی ماہرین کے مطابق بہار انتخابات بی جے پی کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوں گے۔دی وائر کی رپورٹ کے مطابق، پندرہ ریاستوں میں حکومت کے باوجود بی جے پی عوامی حمایت تیزی سے کھو رہی ہے۔ معاشی ناکامی، بے روزگاری، مہنگائی اور سماجی تقسیم نے عوامی غصے کو بڑھا دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، مودی سرکار پر یہ الزام بھی ہے کہ ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس کو سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔الیکشن کمیشن میں حکومتی کنٹرول بڑھانے اور چیف جسٹس آف انڈیا کو تقرری کمیٹی سے ہٹانے جیسے اقدامات نے انتخابی شفافیت پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ مودی سرکار کا یہ رویہ آئینی اداروں کی خودمختاری کو کمزور کر رہا ہے۔راہول گاندھی کی "بھارت جوڑو یاترا” اور سیاسی سرگرمیوں نے بی جے پی کے مضبوط قلعوں کو ہلا دیا ہے۔ دی وائر کے مطابق، 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی 60 سے زائد نشستیں کھو چکی ہے، جو اس کے زوال کی واضح علامت ہے۔مودی حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی، چین، امریکہ اور پڑوسی ممالک کے ساتھ کشیدہ تعلقات اور معاشی دباؤ نے بھارت کے عالمی اثرورسوخ کو کم کر دیا ہے۔ مودی کا "میک انڈیا گریٹ اگین” نعرہ بھی زمینی حقائق کے سامنے ناکام ہو گیا ہے۔
مودی۔امت شاہ جوڑی کا زوال، بی جے پی اندرونی بحران کا شکار
Date: