ملک میں جاری سیلابی صورتحال کے باعث پانی کی بے رحم موجوں نے جہاں گھروں کو اجاڑا، کھیتوں کو بہایا، سڑکوں اور پلوں کو زمین بوس کیا، وہیں اب جمہوریت کے سفر کو بھی روک دیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نےاعلان کیا ہےکہ پنجاب میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی نو نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات ملتوی کر دیے گئے ہیں۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا کہنا تھا کہ یہ اقدام آئین اور الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت عوامی مفاد میں اٹھایا گیا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جب انسان بے گھر ہو جائے، اس کا خاندان پانی کے ریلوں میں پناہ ڈھونڈتا پھرے، اور ووٹر اپنی جان اور بچوں کی حفاظت کی فکر میں ہو، تو پھر ووٹ ڈالنے کے حق پر بات کرنا شاید ایک تلخ مذاق لگتا ہے۔این اے 66 وزیرآباد سے لے کر این اے 143 ساہیوال تک، اور صوبائی نشستوں میں سرگودھا، میانوالی، فیصل آباد اور ساہیوال کے حلقے سب اس ملتوی شدہ انتخاب کی فہرست میں آ گئے ہیں۔
یہ وہ علاقے ہیں جہاں نہ سڑک سلامت ہے، نہ بجلی کے کھمبے، نہ رابطے کے ذرائع۔ اسکول اور دفاتر جو پولنگ اسٹیشن بننے تھے، اب خود پناہ گزینوں کے کیمپ بن چکے ہیں۔الیکشن کمیشن کے مطابق متاثرہ آبادی کا بڑا حصہ بے گھر ہے۔ لاکھوں افراد ریلیف کیمپوں میں پڑے ہیں، ریسکیو آپریشنز جاری ہیں، اور سرکاری اہلکار اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر پانی میں ڈوبتے لوگوں کو بچا رہے ہیں۔ ایسے میں کون پولنگ ڈیوٹی دے گا؟ کون ووٹر لسٹ سنبھالے گا؟ اور کون ووٹ ڈالنے کے لیے قطار میں کھڑا ہوگا؟پنجاب حکومت نے بھی الیکشن کمیشن سے خط لکھ کر اپیل کی تھی کہ حالات انتخاب کے لیے سازگار نہیں۔ اجلاس میں جب معاملہ زیرِ غور آیا تو سب ایک ہی نتیجے پر پہنچے: ابھی انتخاب نہیں، بلکہ زندگی بچانے کا وقت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا کہ انتخابات فی الحال ملتوی رہیں گے، اور جب حالات معمول پر آئیں گے تو یہ سفر وہیں سے دوبارہ شروع ہوگا جہاں سے رُکا تھا۔الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ یقیناً جمہوری عمل میں ایک وقفہ ہے، مگر عوام کے لیے یہ ایک پیغام بھی ہے کہ ان کی جان اور تحفظ سب سے مقدم ہیں۔ آج ووٹ نہیں ڈالا جا سکتا، مگر امید ہے کہ کل جب یہ پانی اترے گا اور زخم بھرنے لگیں گے، تب جمہوریت کا چراغ دوبارہ روشن ہوگا۔
پنجاب میں سیلابی صورتحال، ضمنی انتخابات ملتوی
Date: