پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ایک بار پھرپارلیمنٹ ہاؤس سے زیادہ اکھاڑہ ہاؤس لگنے لگا۔ ایک طرف الزامات کی بارش ہو رہی تھی،تو دوسری طرف جملوں کی بجلیاں کڑک رہی تھیں۔یوں لگا جیسےسب حضرات دنگل کی تیاری کر کے آئے ہوں۔شیخ وقاص اکرم نے جنید اکبر کی کارکردگی پر سوال اٹھائے تو محفل میں ایسا ماحول بنا کہ لگا ابھی ڈنڈے چھتر بھی چلنے والے ہیں۔جنید اکبر تو جیسے فاسٹ اینڈ فیوریس کے ہیر و نکلے، جواب میں شیخ صاحب کوسیاسی خانہ بدوش قرار دےدیاسیدھا سوال بھی داغ دیا کہ شیخ صاحب! پچھلے سال تو آپ پارلیمنٹ میں آئے ہی نہیں،پھرکارکردگی کا کس سے پوچھ رہے ہیں؟کچھ لمحے خاموشی اور پھرجنید اکبر نے پرانی شکایات کی فائل بھی کھول ڈالی کہا میرے خلاف افواہیں اڑائی گئیں کہ میں نے اسپیکر کو استعفیٰ قبول نہ کرنے کا کہا ہے۔
اس توں تکار کے بعد تو جیسےمحفل میں روشنی نہ رہی،آخر میں سب نے فیصلہ کیا کہ یہ معاملہ بانی پی ٹی آئی کے پاس بھیجا جائے۔ البتہ یہ شرط بھی رکھی گئی کہ پیغام اڈیالہ پہنچانے والا ایسا شخص ہو جو متنازع نہ ہو۔
اب یہ الگ بات ہے کہ پارٹی میں متنازع نہ ہونے والا بندہ ڈھونڈنا شاید سوئی کو بھوسے کے ڈھیر میں ڈھونڈنے جیسا کام ہے۔
پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس اکھاڑا بن گیا
Date: