ایران کی نیم سرکاری مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کی مجلس عاملہ کے ترجمان عباس گودرزی نے کہا ہے کہ مغربی طاقتوں کی جانب سے اسنپ بیک میکانزم کو فعال کرنے کی کوششیں محض بے اثر اور بے فائدہ ہیں، تاہم اگر یہ عملاً نافذ ہوا تو پارلیمنٹ کی جانب سے حتمی اور جوابی اقدام سامنے آئے گا۔انہوں نے کہا کہ اسنپ بیک کے نام پر عائد کی جانے والی پابندیاں دراصل ایک نفسیاتی دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی ہیں، کیونکہ ایران برسوں سے امریکہ کی سخت ترین یکطرفہ پابندیوں کا سامنا کر رہا ہے۔ یورپی ممالک کے دعوے دراصل انہی پرانی امریکی پابندیوں کی تکرار ہیں۔گودرزی نے وضاحت کی کہ مغربی ممالک ایک ناکام قانونی ڈھانچے کو بڑھا چڑھا کر ایران کے اندر اضطراب پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لہٰذا یہ زیادہ تر نفسیاتی حربہ ہے نہ کہ عملی اقدام۔انہوں نے کہا کہ جب فرانسیسی صدر اسرائیلی قیادت کے ساتھ کھڑے ہو کر اسنیپ بیک میکانزم کی بات کرتے ہیں تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یورپ تل ابیب کے ساتھ مکمل ہم آہنگی میں ہے اور صہیونی لابی کے دباؤ پر چل رہا ہے۔انہوں نے جوہری معاہدے کے تجربے کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم نے برسوں اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں پر عمل کیا، لیکن اس کے نتیجے میں دباؤ اور مطالبات مزید بڑھ گئے۔ یہی تجربہ ثابت کرتا ہے کہ مغرب کے ساتھ مذاکرات فائدے کے بجائے نقصان دہ ہیں۔گودرزی نے زور دیا کہ ایرانی عوام نے ہمیشہ دشمن کی نفسیاتی جنگی سازشوں کو ناکام بنایا ہے اور اب بھی یہ حربے اثرانداز نہیں ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کی اولین ذمہ داری عوامی حقوق اور قومی مفادات کا دفاع ہے، اس لیے اگر اسنیپ بیک میکانزم باضابطہ طور پر نافذ ہوا تو پارلیمنٹ متوازن اور فیصلہ کن اقدام کرے گی، جو حکمت و تدبیر پر مبنی ہوگا اور یہ پیغام دے گا کہ ایران کسی دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا۔آخر میں عباس گودرزی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی آزادی، خودمختاری اور داخلی طاقت پر مبنی ہے۔ کوئی بھی قوت ایران کو دباؤ کے ذریعے اپنے راستے سے نہیں ہٹا سکتی، اور ہر بار دباؤ بڑھا ہے تو ایرانی قوم اور مضبوط ہو کر سامنے آئی ہے، اس بار بھی ایسا ہی ہوگا۔
اسنیپ بیک میکانزم کی کوئی اہمیت نہیں، ایران جوابی اقدام کرے گا، رکن پارلیمنٹ
Date: