پابندیوں کے اثرات کم کرنے میں ایران کی کامیاب حکمت عملی

Date:

ایران کی نیم سرکاری مہر خبر رسان ایجنسی نے اپنی ایک رپورٹ میں پابندیوں کے اثرات کم کرنے میں ایران کی کامیاب حکمت عملی پر روشنی ڈالی ہے جس کے مطابق ایران کے خلاف اسنیپ بیک میکانزم کو فعال کرنے کے لیے مغربی دباؤ کے باوجود ایران نے خود انحصاری پر مبنی حکمت عملی کے ذریعے پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے اور مغربی اقدامات کو بڑی حد تک غیر مؤثر بنا دیا ہے۔ مغرب کے سخت گیر رویے نے ظاہر کیا ہے کہ وہ مذاکرات کے بجائے پابندیوں پر انحصار کر رہا ہے تاہم ایران نے اس کا مقابلہ داخلی قوت اور جسے "معاشی مزاحمت” کہا جاتا ہے، اس حکمت عملی کے تحت کیا ہے۔ایران نے نہ صرف پٹرولیم کے شعبے میں خودکفالت حاصل کی بلکہ مشرقی بلاکس کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری قائم کر کے بیرونی دباؤ کو بھی کم کیا۔ شنگھائی تعاون تنظیم اور بریکس گروپ کے ساتھ تعلقات نے ایران کو متبادل تجارتی راستے، مالی ذرائع اور سیاسی حمایت فراہم کی، جبکہ چین اور روس کے ساتھ طویل المدتی تعاون نے ایران کو عالمی تنہائی سے محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔گزشتہ دہائی میں ایران نے پابندیوں کے باعث صنعتی اور تکنیکی خودکفالت پر توجہ دی اور پٹرول کی پیداوار میں خود مختار ہونے کے ساتھ ساتھ برآمدات بھی شروع کیں۔ اس پیش رفت نے ایک ممکنہ خطرے کو موقع میں بدل دیا اور ملک بھر میں مزاحمتی معیشت کے فلسفے کو مضبوط کیا، جو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ‌ای کی تجویز کردہ حکمت عملی ہے۔ اس ماڈل کا مقصد تیل کی آمدنی پر انحصار کم کرنا، داخلی پیداوار بڑھانا اور ایرانی مصنوعات کے فروغ کو یقینی بنانا ہے تاکہ پابندیوں کے اثرات کم کیے جا سکیں۔ایران کی معاشی حکمت عملی نے نہ صرف ملک کے اندرونی بازار کو مستحکم کیا بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا کیے۔ مزید برآں، روس اور چین کے ساتھ متبادل ادائیگی کے نظام اور ڈیجیٹل کرنسیوں پر تعاون نے مالی پابندیوں کو مزید غیر مؤثر بنانے میں مدد دی۔اگرچہ پابندیاں ایران کے لیے مشکلات کا باعث بنی ہیں لیکن ان کا اصل ہدف حاصل نہیں ہو سکا۔ داخلی پیداوار میں ترقی، اہم شعبوں میں خودکفالت اور بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی شراکت داری اس بات کا ثبوت ہیں کہ ایران نے دباؤ کے باوجود اپنی پالیسیوں کو کامیابی سے آگے بڑھایا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ "مزاحمتی معیشت” نہ صرف ایران کے لیے کارآمد ماڈل ہے بلکہ یہ دیگر ممالک کے لیے بھی ایک مثال ہے جو کثیر قطبی دنیا میں اقتصادی آزادی اور خودمختاری حاصل کرنے کے خواہاں ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Share post:

Subscribe

spot_imgspot_img

Popular

More like this
Related

گلگت میں دہشت گردی،مولانا قاضی نثار احمد اور جسٹس عنایت الرحمان پر حملہ

گلگت میں ایک دن میں دو دہشت گردی کےدو...

اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے کے ثمرات،روس سے ایران کو بڑی مقدار میں ہتھیار فراہمی شروع

اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے کے نافذ ہونے کے بعد روس...

حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان معاہدہ طے پا گیا۔

مظفرآباد میں دونوں کمیٹیوں کے نمائندوں نے مشترکہ پریس...

گلگت:بصارتی معذوریوں کی حامل خواتین کی سماجی و معاشی شمولیت کے لیے پروجیکٹ کا آغاز

گلگت (پریس ریلیز) ـــ ویژن ویلفیئر فاؤنڈیشن کے زیر...