وفاقی وزیر اویس لغاری نے اعلان کیا کہ حکومت اور گلگت بلتستان کے تاجروں کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت گلگت بلتستان کے تاجروں کو وفاقی ٹیکسز سے استثنیٰ دیا جائے گا۔ تاہم کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی برقرار رہےگی۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان،چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال، سابق وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمن، رکن اسمبلی امجد ایڈووکیٹ،سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور تاجروں کے نمائندے بھی موجود تھے۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے گلگت بلتستان کےعوام اور تاجروں کے دیرینہ مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے سوست ڈرائی پورٹ پر ٹیکس مسئلے کے حل کے لیےکمیٹی کی سفارشات منظور کر لی ہیں۔ ان کے مطابق وزیراعظم نے واضح ہدایت کی تھی کہ گلگت بلتستان کے عوام کی فلاح اور کاروبار کے فروغ کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔چیئرمین ایف بی آر نے وضاحت کی کہ نئے طریقہ کار کے تحت گلگت بلتستان کے لیے درآمد کی جانے والی اشیاپرسیلز ٹیکس، ایڈوانس انکم ٹیکس اورفیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد نہیں ہوگی، البتہ کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی برقرار رہےگی۔ان کا کہنا تھا کہ اس نظام کو تمام متعلقہ فریقوں کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے اور اب اس کا عملی نفاذ شروع ہو چکا ہے۔وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عوام سے کیا گیا وعدہ پورا ہو گیا ہے۔ سینیٹرسلیم مانڈوی والا نےاس معاہدے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے مسائل مستقل طور پر حل کیے جائیں گے۔ تاجر نمائندوں نے بھی معاہدے کو خطے میں تجارت کے فروغ اور عوامی فائدےکے لیے اہم قدم قرار دیا۔معاہدے کے مطابق وفاقی حکومت سوست کے راستے آنے والی ان اشیا پر وفاقی ٹیکسز وصول نہیں کرے گی جو صرف مقامی کھپت کے لیے درآمد کی جائیں گی۔ اس سہولت کی سالانہ حد چار ارب روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ ہر شے کے لیے کوٹہ ضرورت کے مطابق طے ہوگا۔ پالیسی کا جائزہ ہر دو سال بعد لیا جائے گا اور اگر اشیا کو گلگت بلتستان سے باہر سمگل کیا گیا تو ٹیکس چھوٹ واپس لی جا سکے گی۔وفاقی حکومت آئندہ 30 دن میں اس پالیسی کے نفاذ کے لیے ایس آر او جاری کرے گی اور آن لائن کوٹہ سسٹم متعارف کرایا جائے گا تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ معاہدے کے بعد تاجروں نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا۔
کیاگلگت بلتستان کے تاجروں کو وفاقی ٹیکسز سے استثنیٰ دے دیا گیا؟
Date: