ایران کی نیم سرکاری مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کے خلاف اسنیپ بیک میکانزم کے بارے میں چین اور روس کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو مسترد ہوگئی۔ قرارداد کا مقصد ایران پردوبارہ پابندیاں عائدکرنےکےعمل یعنی اسنیپ بیک میکانزم کو چھ ماہ کے لیےمؤخرکرنا تھا۔سلامتی کونسل کے 15 ارکان میں سے قرارداد کو صرف 4 ممالک0چین، روس، پاکستان اور الجزائرکی حمایت حاصل ہوئی، جبکہ 9 ممالک امریکہ، برطانیہ، فرانس، سیرالیون، سلووینیا، ڈنمارک، پاناما، صومالیہ اور یونان نے مخالفت کی۔ گیانا اور جنوبی کوریا نے رائے دینے سے گریز کیا۔چین نے قرارداد کی منظوری نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے یورپی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کے ساتھ نیک نیتی سے مذاکرات کریں۔چینی مندوب نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے 2018 میں یکطرفہ طور پر جوہری معاہدے سے نکلنے کے بعد موجودہ حالات پیدا ہوئے ہیں۔انہوں نے ایران کی شفافیت اور سفارتی حل کی خواہش کو سراہا اور خبردار کیا کہ مغربی ضد خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔روس نے یورپی ٹرائیکا پر الزام لگایا کہ وہ جھوٹ کی بنیاد پر ایران پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ماسکو نے امریکہ کو موجودہ بحران کا ذمہ دار قرار دیا۔روسی مندوب نے ایران کو عاقل فریق قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے بین الاقوامی ایجنسی سے تعاون کی خواہش ظاہر کی، لیکن واشنگٹن نے مذاکرات سے انکار کیا۔امریکی مندوب نے ایران پر الزام لگایا کہ وہ یورپی خدشات کو دور کرنے میں ناکام رہا ہے، اور کہا کہ اقوام متحدہ کی پابندیاں ہفتے کی شام سے دوبارہ نافذ العمل ہوں گی۔ انہوں نے روس اور چین سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ فوری طور پر اپنے وعدوں پر عمل کرے۔فرانس نے دعوی کیا کہ انہوں نے ایران سے واضح اقدامات کا مطالبہ کیا تھا، لیکن ایران نے انکار کردیا۔ برطانوی مندوب نے کہا کہ تین یورپی ممالک نے ایران کو معاہدے کی پاسداری پر آمادہ کرنے کے لیے مسلسل مذاکرات کیے، اور اب 28 ستمبر سے پابندیاں دوبارہ نافذ ہوں گی۔آخر میں برطانوی مندوب نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں تاکہ ایسا حل تلاش کیا جاسکے جس سے مستقبل میں پابندیاں اٹھائی جاسکیں۔
اسنیپ بیک میکانزم،امریکا،فرانس،برطانیہ نے روس،چین کی ایران کو مہلت دینے کی تجویز کردہ قرارداد کو ویٹو کر دیا۔
Date: