گلوکار حسن رحیم نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اپنی شادی کی تقریبات میں والد کو نانا کی جانب سے دی گئی جیکٹ پہنی تھی جب کہ والدہ کی فرمائش پر انہوں نے ثقافتی لباس پہنا اور ان کی شادی کی تقریبات سے دنیا کو گلگت بلتستان کی روایات کا علم ہوا۔حسن رحیم نے قریبی رشتے دار لڑکی ’نور‘ سے اگست میں شادی کی تھی، ان کی شادی کی تقریبات ایک ہفتے تک جاری رہی تھیں۔حسن رحیم نے اپنی شادی میں گلگت بلتستان کا روایتی لباس پہن کر خود روایتی رقص کیا تھا اور ان کے انداز کو کافی سراہا گیا تھا۔اب انہوں نے انٹرویو میں اپنی شادی کی تقریبات اور آباؤ و اجداد کی روایات پر کھل کر گفتگو کی ہے۔گلوکار نے اپنی شادی کے ہفتے کو زندگی کا سب سے بہترین ترین ہفتہ قرار دیا اور کہا کہ ان کی شادی کی تقریبات، ان کے رقص اور لباس سے پوری دنیا کو گلگت بلتستان کی روایات اور شادی کی تقریبات کا علم ہوا۔وہ اپنی والدہ کے بہت شکرگزار ہیں، جنہوں نے انہیں ’شوقہ‘ پہننے کو کہا، ویسے انہیں اپنی ٹوپی پسند ہے جس کے اوپر ’پر‘ لگا ہوتا ہے اور اسے شاتی کہتے ہیں۔والدہ نے انہیں کہا کہ ’شوقہ‘ پہنو، انہوں نے وہی روایتی جیکٹ پہنی جو ان کے والد کے پاس تھی اور وہ ان کے والد کو نانا سے ملی تھی، وہ ان کی نسلوں کا لباس ہے۔ انہیں توقع نہیں تھی کہ لوگوں کو ان کا لباس، ان کی روایات اور رقص پسند آئے گا، کیوں کہ عام طور پر ان کا روایتی رقص چند مخصوص لوگ مل کر کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ وہ تھوڑا پریشان تھے کہ لوگ ان کے رقص کو کیسے لیں گے؟ لیکن پھر ان کے رقص کی ویڈیوز کو دیکھ کر لوگوں نے اسے پسند کیا اور کہا یہ بہت زبردست ہے، انہوں نے پہلے کبھی ایسا رقص نہیں دیکھا۔لوگوں کو رقص پسند آنے پر وہ حیران بھی ہوئے، رقص کو پسند کیے جانے سے قبل انہوں نے اپنے دوستوں سے مذاق میں کہا تھا کہ اگر موسیقی سے کا کام نہ چلا تو وہ رقص کریں گے۔بیوی سے اظہار محبت کے سوال پر حسن رحیم نے کہا کہ انہیں کیمرا کے سامنے لانے سے قبل ان کے دماغ میں بہت سے خیالات آئے لیکن انہوں نے تمام خیالات کو بند کر دیا کیونکہ انہیں یقین تھا کہ جو وہ کر رہے ہیں وہ ٹھیک ہے۔