اطلاعات کے مطابق چین پہلی بار JF-17B تھنڈر کو اپنی فضائیہ (PLAAF) میں شامل کرنے پر غور کر رہا ہے، جو ممکنہ طور پر پرانے JL-9 ٹرینرز کی جگہ لے سکتا ہے۔ چانگ چون ایئر شو میں اس جڑواں نشست والے ہلکے جنگی طیارے کی نمایاں نمائش کے بعد یہ خبریں زور پکڑ گئی ہیں کہ طیارہ اب باضابطہ طور پر پیپلز لبریشن آرمی ایئر فورس کو پیش کیا جا رہا ہے۔JF-17 اس وقت چین میں بننے والے چھ جنگی طیاروں میں سے ایک ہے، لیکن یہ واحد ماڈل ہے جسے تاحال وزارتِ دفاع نے اپنے لیے آرڈر نہیں کیا۔ یہ بنیادی طور پر برآمدات کے لیے بنایا گیا تھا اور بڑی تعداد میں پاکستان ایئر فورس نے اسے اپنایا ہے۔ اگرچہ یہ چین کے دیگر لڑاکا طیاروں کے مقابلے میں سب سے ہلکا ہے اور نسبتاً کمزور انجن و ریڈار رکھتا ہے، لیکن اس کی کم لاگت اور آسان دیکھ بھال اسے پرکشش بناتی ہے۔ عام حالات میں اس سے چین میں محاذی استعمال کی توقع نہیں، البتہ بطور ٹرینر یہ PLAAF کے لیے قیمتی اضافہ ثابت ہو سکتا ہے۔اس کی افادیت بڑھانے والی کئی خصوصیات ہیں۔ موجودہ ٹرینرز کے برعکس، JF-17B میں ان فلائٹ ری فیولنگ کی سہولت ہے، جس سے یہ طویل فاصلے تک مشن سرانجام دے سکتا ہے اور نئے پائلٹس کو فضائی ایندھن بھرنے کی تربیت بھی دیتا ہے، خاص طور پر اس وقت جب چین کا YY-20 ٹینکر بیڑہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق اس میں نیا WS-21 انجن لگایا گیا ہے جو مستقبل کے پانچویں جنریشن J-35 جنگی طیارے کے ساتھ مشترکہ ہے۔ مزید یہ کہ AESA ریڈار اور جدید PL-10 اور PL-15 میزائلز کے ساتھ اس کی لڑاکا صلاحیت موجودہ ٹرینرز سے کہیں زیادہ ہے، جو اسے اپنی کلاس کا دنیا کا سب سے مؤثر ہلکا جنگی طیارہ بنا سکتی ہے۔یہ صلاحیت PLAAF کے تربیتی یونٹس کو بدل کر رکھ سکتی ہے، جو پہلے ہی ثانوی جنگی کردار ادا کرتے ہیں، مگر موجودہ ٹرینرز کی محدودیت انہیں ملکی دفاع میں خاطر خواہ کردار ادا کرنے سے روکتی ہے۔ تاہم ایک بڑی غیر یقینی بات یہ ہے کہ JF-17B کی خریداری اور دیکھ بھال کے اخراجات، ان JL-9 اور JL-10 طیاروں کے مقابلے میں کیسے ثابت ہوں گے جنہیں یہ ممکنہ طور پر بدلنے جا رہا ہے۔
چین کا پہلی بار JF-17B تھنڈر کو اپنی فضائیہ (PLAAF) میں شامل کرنے پر غور
Date: