فرانسیسی بحریہ نے بدھ کے روز روس کے ایک آئل ٹینکرکو اغوا جو فرانس کے ساحل کے قریب موجود تھا، اے ایف پی کے صحافیوں نے جائےوقوعہ سے اطلاع دیہے کہ ڈیٹا کے مطابق یہ جہاز گزشتہ ماہ ڈنمارک کے ساحل کے قریب موجود تھا، جب وہاں پراسرار ڈرون پروازیں دیکھی گئی تھیں۔یہ جہاز بورا کائے کے نام سے جانا جاتا ہے، جو بینن کے پرچم تلے رجسٹرڈ ہے اور یورپی یونین نے اسے روس کے پابندی توڑنے والےشیڈو فلیٹ کا حصہ قرار دے کر بلیک لسٹ کر رکھا ہے۔یہ پرانا آئل ٹینکر 22 سے25 ستمبر تک ڈنمارک کےقریب کھڑا رہا تھا،اے ایف پی کے تجزیے کےمطابق ڈنمارک میں 22 ستمبر کے بعد سے متعدد مقامات پر، بشمول فوجی تنصیبات پر، ڈرونز دیکھے گئے، جس کے باعث کچھ ہوائی اڈے عارضی طور پر بند کیے گئے اور جمعہ تک شہری ڈرون پروازوں پر پابندی لگا دی گئی۔فرانسیسی فوجی عملہ بدھ کو اس جہاز کے ڈیک پر موجود تھااے ایف پی کے صحافیوں نے فضائی معائنے کے بعد بتایا کہ اب یہ جہاز مغربی فرانس کے ساحل کے قریب لنگر انداز ہے،۔ایک عسکری ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ جہاز کو ہفتہ کے روز بورڈ کیا گیا تھا۔ حکومت کے ایک اور ذریعے نے بھی تصدیق کی کہ فرانسیسی بحریہ نے جہاز پر سوار ہو کر کارروائی کی۔صدر ایمانویل میکرون نےبدھ کے روزکہا کہ فرانس اس جہازکی سنگین خلاف ورزیوں پر تحقیقات کر رہا ہے۔ تاہم انہوں نے ڈنمارک کے ڈرون واقعات سے کسی تعلق کی تصدیق نہیں کی۔میکرون نے کوپن ہیگن میں یورپی یونین کے رہنماؤں کے اجلاس میں صحافیوں کو بتایاکہ اس جہاز کےعملے کی جانب سے کچھ بہت سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں، جو موجودہ عدالتی کارروائی کو جائز قرار دیتی ہیں۔2007 میں تیار ہونے والا یہ جہاز، جسے پہلے پُشپا اور کیوالا کے نام سے جانا جاتا تھا، کئی دنوں سے مغربی فرانس کے ساحل پر سینٹ نازیئر کے قریب لنگر انداز تھاخصوصی ویب سائٹ دی میری ٹائم ایگزیکٹو کے مطابق، 244 میٹر طویل اس جہاز پر پراسرار ڈرون پروازوں میں ملوث ہونے کا شبہ ہے جنہوں نے ستمبر میں ڈنمارک میں فضائی ٹریفک کو متاثر کیا۔ رپورٹ کے مطابق یہ ٹینکر اور دیگر جہاز ممکنہ طور پر ڈرون لانچ پلیٹ فارم یا ڈیکوائے کے طور پر استعمال کیے گئے۔لیکن جب ان دعوؤں کے بارے میں میکرون سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ بہت محتاط رہیں گے کیونکہ یہ ان کا کام نہیں کہ بورا کائے اور ڈرون پروازوں کے درمیان کوئی تعلق ثابت کریں۔فرانسیسی کارروائی نے بہرحال اس بات کو اجاگر کیا کہ یورپ کے لیے روس کے شیڈو فلیٹ کو روکنا کتنا اہم ہے، جو مغربی پابندیوں سے بچنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یورپی یونین نے سیکڑوں پرانے آئل ٹینکرز پر پابندی لگائی ہے جو روس 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد تیل برآمدات پر عائد پابندیوں کو توڑنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ان ہی میں بورا کائے بھی شامل ہے جسے رواں سال فروری میں کیوالا کے نام سے بلیک لسٹ کیا گیا تھا۔فرانسیسی شہر بریسٹ کے پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا کہ بحریہ کی رپورٹ کے بعد اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔پراسیکیوٹر اسٹیفان کیلنبرگر کے مطابق تحقیقات اس بات پر کی جا رہی ہیں کہ عملہ جہاز کی قومیت ثابت کرنے میں ناکام رہا اور تعاون سے انکار کیا۔
جہاز نے 20 ستمبر کو روسی بندرگاہ پریمورسک(سینٹ پیٹرزبرگ کے قریب) سے روانہ ہو کر 20 اکتوبر کو بھارتی بندرگاہ واڈینار پہنچنا تھا، میری ٹریفک ٹریکنگ ویب سائٹ کے ڈیٹا کے مطابق۔فرانسیسی صدر نے کہا کہ شیڈو فلیٹ، جس میں 600 سے 1000 جہاز شامل ہیں، روس کے بجٹ میں دسیوں ارب یورو کا حصہ ڈالتا ہے اورروسی جنگی کوششوں کا 40 فیصد تشکیل دیتا ہے۔
فرانسیسی بحریہ کاروس آئل ٹینکر پرقبضہ،عملے کے2افراد زیر حراست،جنگ کا خطرہ
Date: