ایران کی نیم سرکاری مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے کہا ہے کہ ایران نے نیویارک میں تین یورپی ممالک، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی اور امریکی نمائندے ویٹکاف کے ساتھ مذاکرات کی آمادگی ظاہر کی تھی، تاہم تمام فریقین نے پابندیاں دوبارہ نافذ ہونے سے قبل ملاقات سے انکار کردیا۔ترجمان کے مطابق ایران صرف اسی معاہدے کو قبول کرے گا جو قومی مفادات کی ضمانت دے۔ امریکی اور یورپی مطالبات میں ایران کے مفادات کو نظرانداز کیا گیا، اسی وجہ سے تہران نے ان شرائط کو مسترد کر دیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ وزیر خارجہ عباس عراقچی کی رپورٹ کے مطابق ایران نے نیویارک میں مذاکرات کی باضابطہ پیشکش کی تھی، لیکن دوسری جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا۔ ابتدائی مذاکرات کا موضوع 60 فیصد یورینیم ذخائر کے بدلے اسنیپ بیک میکانزم کی منسوخی تھا۔ ایران نے اسنیپ بیک کےمکمل خاتمے کامطالبہ کیا جبکہ امریکی نمائندے ویٹکاف نے صرف 6 ماہ کے لیے معطلی پر زور دیا۔فاطمہ مہاجرانی نے انکشاف کیا کہ آخری رات ایران نے 45 دن کی تاخیر کی تجویز بھی دی تھی مگر یہ تجویز بھی صہیونی لابی کے دباؤ کے تحت مسترد کر دی گئی۔انہوں نے زور دیا کہ ایرانی عوام جان لیں کہ سفارتی اداروں نے اسنیپ بیک کو ختم یا مؤخر کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی، لیکن امریکہ اور یورپ میں صہیونی لابی کے اثرات غالب رہے۔ترجمان کے مطابق یورپی ممالک بظاہر مذاکرات کے خواہاں تھے، لیکن دباؤ کے باعث انہوں نے موقف بدلا اور بالآخر ایران پر پابندیاں دوبارہ نافذ کر دی گئیں۔
مذاکرات سے انکار کرکے امریکہ اور یورپ نے سفارتی عمل کو سبوتاژ کیا، ایرانی ترجمان
Date: