انتہا پسند مودی حکومت کی فرقہ وارانہ پالیسیوں اور نفرت انگیز نظریات نے بھارت کو ایک بار پھر تباہی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ بھارتی ریاست اوڈیشہ میں درگا پوجا جلوس کے دوران شدید فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے، جس کے باعث شہر میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہے۔بھارتی میڈیا این ڈی ٹی وی کے مطابق، مشتعل ہجوم کی پرتشدد کارروائیوں کے بعد مقامی انتظامیہ نے انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ہے جبکہ 36 گھنٹوں کے لیے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔رپورٹس کے مطابق، انتہا پسند ہندوؤں کے جتھوں نے آٹھ سے دس مقامات پر آگ لگائی، اور ریلی کے دوران “شہر کی صرف ہندو شناخت” کے نعرے لگائے گئے۔ ہفتے کی رات شروع ہونے والی کشیدگی اتوار کو شدت اختیار کر گئی اور بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ فسادات میں بدل گئی۔شیوسینا کی رکنِ لوک سبھا پریانکا چتورویڈی نے کہا کہ جب بھی بی جے پی حکومت آتی ہے، یہ عوام میں نفرت اور تفریق کو ہوا دیتی ہے۔ یہ ایک نہایت افسوسناک واقعہ ہے۔اسی طرح کانگریس کے رکنِ پارلیمنٹ پرمود تیواری نے الزام لگایا کہ بی جے پی جان بوجھ کر فرقہ واریت پھیلا رہی ہے تاکہ عوام کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کیا جا سکے۔تجزیہ کاروں کے مطابق، اوڈیشہ میں پھوٹنے والے یہ فسادات بھارت میں پھیلتی ہوئی ہندوتوا انتہا پسندی اور ریاستی دہشت کی تازہ مثال ہیں، جو مودی حکومت کی فرقہ وارانہ اور فتنہ انگیز پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
فتنہ انگیز مودی کی انتہا پسند پالیسیوں نے اوڈیشہ کو فسادات کی لپیٹ میں لے لیا
Date: