بیجنگ کی پیکنگ یونیورسٹی کے محققین نے دو غیرمعمولی روبوٹک کتوںاینٹی ایٹر (Anteater) اور سیلمنڈر(Salamander) تیار کیے ہیں، جنہیں چاند کی قدیم لاوے سے بنی زیرِ زمین سرنگوں (Lava Tubes) کی تلاش اور نقشہ سازی کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔یہ سرنگیں، جو اربوں سال قبل آتش فشانی عمل کے نتیجے میں وجود میں آئیں، مستقبل میں انسانی بستیاں قائم کرنے کے لیے انتہائی اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔
ایران ملک میں سیٹلایٹ تیارکرکےخلامیں بھیجنے والادنیا کا نواں ملک بن گیا
ماہرین کے مطابق یہ قدرتی ڈھانچے چاند پر تابکاری، شہابیوں کے اثرات اور شدید درجہ حرارت کے اتار چڑھاؤ سے محفوظ پناہ گاہ فراہم کر سکتے ہیں۔چین کی جِنگبو جھیل کے قریب چاند جیسے لاوے کی غاروں میں کیے گئے تجربات کے دوران، ان روبوٹس نے خودکار نیویگیشن اور ریئل ٹائم تھری ڈی میپنگ ٹیکنالوجی کی مدد سے دشوار گزار اور نامعلوم راستوں پر کامیابی سے سفر کیا۔ مصنوعی ذہانت (AI) سے لیس یہ روبوٹ حالات کے مطابق فوری ردعمل دینے، چڑھائی کرنے، رکاوٹوں سے بچنے اور ان مقامات تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جہاں انسان نہیں جا سکتے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی محض روبوٹکس کی ترقی نہیں بلکہ زمین سے باہر ایک محفوظ اور پائیدار انسانی قدم جمانے کی سمت ایک اہم پیش رفت ہے۔