ایران کی نیم سرکاری مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل کی جانب سے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ذریعے پہنچائے گئے پیغام سے مکمل طور پر آگاہ ہے، تاہم ایران ہر سطح پر چوکس اور ہوشیار رہے گا۔ترجمان نے کہا کہ ایران اپنے دوست ممالک کی تجاویز کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، لیکن خطے کی موجودہ صورتحال اور صہیونی حکومت کی دھوکہ دہی کی طویل تاریخ کے پیشِ نظر محتاط طرزِ عمل اپنائے ہوئے ہے۔ہفتہ وار پریس کانفرنس میں شرم الشیخ امن کانفرنس میں ایران کی عدم شرکت سے متعلق سوال کے جواب میں بقائی نے کہا کہ کسی ملک کے علاقائی اثر و رسوخ کا تعین کسی اجلاس میں شرکت یا عدم شرکت سے نہیں کیا جا سکتا۔
آئی آر جی سی نیوی کمانڈر ایڈمرل رضا تنگسیری کا آبنائےہرمز بند کرنے کے بارے میں بیان:
ایران کا کردار اور اثر و رسوخ خطے میں نمایاں اور مسلم ہے، اور یہ کسی ایک بین الاقوامی فورم تک محدود نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں ایران نے غزہ میں جاری نسل کشی کو روکنے کے لیے صہیونی حکومت اور اس کے اتحادیوں پر دباؤ ڈالنے میں فعال کردار ادا کیا ہے، اور اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم (OIC) سمیت مختلف عالمی فورمز پر مؤثر سفارت کاری کی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدے پر ایران کا شکریہ ادا کرنے کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے اسماعیل بقائی نے کہا کہ ایران اپنا مؤقف دو سرکاری بیانات میں پہلے ہی واضح طور پر پیش کر چکا ہے، جس کی مزید وضاحت کی ضرورت نہیں۔ ایران ہر اُس اقدام کا خیرمقدم کرتا ہے جو فلسطینی عوام کی مشکلات میں کمی اور نسل کشی کے خاتمے میں مددگار ہو۔ترجمان نے کہا کہ سات سو سے زائد دنوں کی تباہ کن کارروائیوں کے بعد اسرائیل نے بالآخر حملے روکنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ ایران کا مؤقف اس حوالے سے واضح اور دوٹوک ہے۔
انہوں نے عالمی برادری اور خطے کے ممالک کو خبردار کیا کہ صہیونی حکومت کی وعدہ خلافیوں کی تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے چوکنا رہنا انتہائی ضروری ہے تاکہ کسی نئے معاہدے کی خلاف ورزی کا امکان نہ رہے۔