پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان بالآخر اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے بعد پاکستان کے لیے معاشی استحکام کی نئی راہیں کھلنے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق، ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی قسط فراہم کی جائے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف کی معاونت سے جاری توسیعی فنڈ سہولت کے تحت پاکستان کا معاشی پروگرام بتدریج استحکام اور مارکیٹ اعتماد کی بحالی کی سمت گامزن ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کی ریکوڈک منصوبے کیلئے 41 کروڑ ڈالر کی معاونت
آئی ایم ایف کے مطابق، مالی سال 2025 میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 14 سال بعد پہلی بار سرپلس میں رہا، مالی توازن پروگرام ہدف سے بہتر رہا، افراطِ زر پر قابو پایا گیا اور زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کی معاشی شرحِ نمو 3.25 سے 3.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کی ماحولیاتی اصلاحات کے اقدامات کو بھی سراہا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ حالیہ سیلابوں نے لاکھوں افراد کو متاثر کیا، ایک ہزار سے زائد اموات ہوئیں، جبکہ فصلوں اور مکانات کو شدید نقصان پہنچا۔
ادارے نے زور دیا کہ ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے جامع اصلاحات اور پالیسیوں پر تسلسل کے ساتھ عمل درآمد ناگزیر ہے۔
آئی ایم ایف نے تسلیم کیا کہ پاکستانی حکومت توانائی کے شعبے کی پائیداری، مالی نظم و ضبط اور ساختی اصلاحات کے ایجنڈے کو پرعزم انداز میں آگے بڑھا رہی ہے۔
اس سے قبل وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف مشن کے ساتھ تعمیری مذاکرات جاری ہیں۔
انہوں نے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان پہلا "گرین پانڈا بانڈ” رواں سال کے اختتام سے قبل جاری کرے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ قومی ایئر لائن اور تین بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری پر بھی پیش رفت ہوئی ہے، جبکہ یورپ اور برطانیہ کے لیے پروازوں کی بحالی سے قومی ایئر لائن میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں اضافہ متوقع ہے۔