ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی پیشکش کو واضح طور پر مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے واشنگٹن کی جانب سے ایران کی جوہری صلاحیتوں کو تباہ کرنے کے دعوے کو بھی رد کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی بطور مذاکرات کار شہرت محض دھوکہ ہے، کیونکہ ان کی پیش کردہ بات چیت دراصل دباؤ اور زبردستی کا عمل ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطاب میں کہا کہ ٹرمپ خود کو ڈیل میکر کہتے ہیں، لیکن اگر کوئی معاہدہ دباؤ اور یکطرفہ شرائط کے تحت کیا جائے تو وہ کسی ڈیل کے بجائے زبردستی اور غنڈہ گردی کے مترادف ہوتا ہے۔
انہوں نے امریکی صدر کے اس بیان پر طنز کیا کہ امریکی کارروائیوں نے ایران کی جوہری صنعت کو تباہ کر دیا ہے، اور کہا کہ یہ صرف ان کا خواب ہے جسے وہ حقیقت سمجھ بیٹھے ہیں۔
ریاستی میڈیا کے مطابق خامنہ ای کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے پانچ دور مکمل ہو چکے ہیں۔
یہ مذاکرات جون میں اس وقت معطل ہوئے تھے جب 12 روزہ فضائی جھڑپوں کے دوران اسرائیلی اور امریکی افواج نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔