سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران عدالت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حکام سے استفسار کیا کہ ٹیکس 18 ماہ کی اسٹیٹمنٹ پر عائد کیا جائے یا 12 ماہ کی بنیاد پر۔ ایف بی آر حکام نے وضاحت کی کہ چاہے ٹیکس اسپیشل ہو یا ریگولر، اس کا نفاذ ہمیشہ 12 ماہ کی اسٹیٹمنٹ پر ہی کیا جاتا ہے۔
سماعت کے دوران ٹیکس گزاروں کے وکیل عدنان حیدر نے اپنے دلائل مکمل کیے۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ایف بی آر ان سے 2023 کے قانون کے تحت ٹیکس وصول کر رہا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ وکیل اس بات کی وضاحت نہیں کر پا رہے کہ ٹیکس کس بنیاد پر عائد کیا جا رہا ہے۔ وکیل نے مؤقف اپنایا کہ اگر چارج لگانا مقصود ہو تو وہ اسی مالی سال کا ہونا چاہیے اور ساتھ استثنیٰ بھی دیا جانا چاہیے۔
وکیل نے مزید کہا کہ چونکہ تمام کیسز کا فیصلہ اسی بینچ نے کرنا ہے، اس لیے ٹریبونل کے کیسز بھی اسی بینچ کو سننے چاہییں۔ اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے وضاحت کی کہ آئینی بینچ صرف ٹیکس سے متعلق تشریحی مقدمات کی سماعت کر سکتا ہے اور آرٹیکل 191 اے کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا۔ سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت کل دوبارہ ہوگی۔