پولیس ذرائع کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ فون پر کسی سے گفتگو کر رہے تھے، اسی دوران انہوں نے اپنے اسٹاف سے پستول لی اور خود پر فائر کر دیا۔ انھیں زخمی حالت میں فوری طور پر پمز اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔
ایس پی عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں بطور ایس پی انڈسٹریل ایریا خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ واقعے سے کچھ دیر قبل ہی وہ حاجی کیمپ میں سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لے رہے تھے۔
اسلام آباد پولیس کے سرکاری ایکس اکاؤنٹ پر ان کے دورے کی تصاویر بھی جاری کی گئی تھیں، جن میں وہ سکیورٹی اہلکاروں سے ملاقات کرتے اور انہیں الرٹ رہنے کی ہدایت دیتے نظر آئے۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق، عدیل اکبر کانسٹیٹیوشن ایونیو سے اپنے دفتر کی طرف جا رہے تھے کہ راستے میں اپنی ہی گاڑی کے اندر فائر لگنے سے جاں بحق ہوگئے۔ پولیس نے واقعے کی تفتیش شروع کر دی ہے تاکہ واقعے کے محرکات کا تعین کیا جا سکے۔
ایس پی عدیل اکبر کی نمازِ جنازہ پولیس لائنز میں ادا کی گئی، جس میں وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، پولیس کے اعلیٰ افسران اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ نمازِ جنازہ کے بعد ان کے جسدِ خاکی کو سرکاری اعزاز کے ساتھ آبائی گاؤں ضلع گجرات روانہ کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق، عدیل اکبر حال ہی میں ڈینگی بخار میں مبتلا تھے لیکن اس کے باوجود مسلسل ڈیوٹی پر موجود رہے۔ بتایا گیا ہے کہ وہ ترقی نہ ملنے کے باعث شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھے، ان کی ترقی کو آئندہ بورڈ تک مؤخر کیا گیا تھا۔ عدیل اکبر پولیس سروس آف پاکستان کے 46ویں کامن سے تعلق رکھتے تھے اور سی ایس ایس میں اپنے بیچ کے ٹاپر تھے۔ وہ ایک سالہ ننھی بیٹی کے والد تھے۔