تہران ٹائمز کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق ایران اور اسرائیل کے درمیان بارہ روزہ جنگ میں جرمنی کے ممکنہ کردار سے متعلق نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
یہ معاملہ اس وقت ابھرا جب جرمن وزارتِ خارجہ نے ایک ای میل بیان میں واضح طور پر کہا کہ جرمنی نے اس جنگ میں کسی بھی قسم کی شرکت نہیں کی۔
اس سے قبل تہران ٹائمز نے ایک رپورٹ میں جرمن فوجی کردار پر سوال اٹھایا تھا، لیکن تہران میں جرمن سفارت خانے نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
بعد ازاں جرمن وزارتِ خارجہ نے ایک باضابطہ بیان جاری کرتے ہوئے تہران ٹائمز کی رپورٹ کو غلط اور بے بنیاد قرار دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ جنگ کے دوران مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جرمن فوجی موجود تھے۔
ایران، روس اور چین کا اقوام متحدہ کو مشترکہ خط: قرارداد 2231 کی مدت ختم
تاہم، تہران ٹائمز نے اپنے ذرائع سے دوبارہ رابطہ کیا، جنہوں نے نئی معلومات فراہم کیں۔ ان ذرائع کے مطابق جنگ کے دوران مقبوضہ فلسطین میں جرمن اہلکاروں کے دو گروپ تعینات تھے۔
ایک گروپ ریٹائرڈ فوجی افسران پر مشتمل تھا جو مالی فوائد کے حصول کے لیے اس مشن میں شامل ہوئے، جبکہ دوسرا گروپ نسبتاً کم عمر حاضر سروس افسران پر مشتمل تھا جنہیں جرمن حکومت نے عملی تجربہ حاصل کرنے کے لیے تعیناتی کی اجازت دی۔
ذرائع کے مطابق، جب ایران کی جانب سے اسرائیل پر شدید میزائل حملے شروع ہوئے تو دونوں گروپوں نے فوراً اسرائیل چھوڑنے کا فیصلہ کیا، کیونکہ وہ اس شدت کے حملوں اور ممکنہ ردِعمل کے لیے تیار نہیں تھے۔