وزیراعظم سے صنعتی و زرعی ماہرین اور کاروباری برادری کے نمائندہ وفد نےملاقات کی، جس میں ملکی معیشت کے فروغ اور توانائی کے مؤثر استعمال پر تفصیلی مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ آئندہ تین سال تک صنعتی اور زرعی شعبے کو 22 روپے 98 پیسے فی یونٹ کے حساب سے اضافی بجلی فراہم کی جائے گی۔ یہ رعایتی نرخ نومبر 2025 سے اکتوبر 2028 تک لاگو رہیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ صنعتی شعبے کے لیے فی یونٹ بجلی کی قیمت 34 روپے اور زرعی شعبے کے لیے 38 روپے سے کم کرکے رعایتی نرخوں پر بجلی دی جائے گی۔
شہباز شریف نے وضاحت کی کہ روشن معیشت بجلی پیکج کے تحت فراہم کی جانے والی بجلی کا بوجھ گھریلو صارفین یا کسی دوسرے شعبے پر نہیں ڈالا جائے گا۔
ان کے مطابق اس اقدام کا مقصد صنعتوں کا پہیہ چلانا، برآمدات میں اضافہ اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ برس سردیوں میں دیے گئے رعایتی پیکج کے نتیجے میں صنعتی و زرعی شعبے نے 410 گیگاواٹ اضافی بجلی استعمال کی، جس سے پیداواری عمل میں تیزی آئی اور معیشت کو استحکام ملا۔
انہوں نے کہا کہ جب صنعت اور زراعت ترقی کریں گے تو ملک خود کفیل ہوگا اور قرضوں کے بوجھ سے نجات ملے گی۔