جیولوجیکل سروے آف پاکستان کے تحت قائم جیو سائنس ایڈوانسڈ ریسرچ لیبارٹری کو عالمی معیار کے مطابق جدید خطوط پر اپ گریڈ کر دیا گیا ہے۔ اس جدید لیبارٹری کی تجدید و ترقی کا مقصد معدنیات اور کان کنی کے شعبے میں تحقیق، تجزیہ اور ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینا ہے تاکہ پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنیاد فراہم کی جا سکے۔
ایس آئی ایف سی (اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل) معدنیات و کان کنی کے شعبے میں ملکی ترقی کے لیے کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ جدید ترین آلات سے لیس جیو سائنس ایڈوانسڈ ریسرچ لیبارٹری کی بدولت مقامی اور بین الاقوامی کمپنیاں معیاری معدنی تجزیاتی ڈیٹا حاصل کر سکیں گی، جو سرمایہ کاری اور منصوبہ بندی میں نہایت مددگار ثابت ہوگا۔
ڈائریکٹر جنرل جیولوجیکل سروے آف پاکستان عدنان عالم اعوان نے کہا کہ اس لیبارٹری کی جدید سہولیات عالمی معیار کے عین مطابق ہیں اور یہ ملک میں ہر قسم کے معدنیاتی ٹیسٹ کی انجام دہی کے قابل ہے۔ ڈائریکٹر نغمہ حیدر کے مطابق، سکیننگ الیکٹران مائیکروسکوپ جیسے جدید آلات کی دستیابی ادارے کے تحقیقی کاموں میں ایک سنگِ میل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سہولت پاکستان میں معدنی تحقیق کے معیار کو نئی بلندیوں تک لے جائے گی۔
کراچی ایکسپو سینٹر میں22 ویں ہیلتھ ایشیا نمائش کا شاندار آغاز
جیولوجسٹ ڈاکٹر راشد حیدر نے بتایا کہ ریموٹ سینسنگ ٹیکنالوجی کے استعمال سے زمین کی سطح کا تفصیلی تجزیہ کیا جا سکتا ہے، جس کے ذریعے قیمتی معدنیات کے ذخائر کی نشاندہی ممکن ہو گئی ہے۔ کیمسٹ عندلیب اظفر کے مطابق، ویٹ کیمیکل اینالیسز لیب میں پتھروں اور معدنی نمونوں کو جدید طریقے سے محلول میں تبدیل کیا جاتا ہے تاکہ ان کے کیمیائی اجزاء کا درست تجزیہ کیا جا سکے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر ماریہ اعوان نے بتایا کہ ایکس آر ڈی لیبارٹری میں جدید ایکس آر ڈی مشین اور متعلقہ سافٹ ویئر کے ذریعے معدنیات کے ڈیٹا کا باریک بینی سے تجزیہ کیا جاتا ہے، جب کہ لیبارٹری میں موجود ڈیٹا بیس میں ایک لاکھ سے زائد معدنیات کی معلومات محفوظ ہیں۔
جیولوجسٹ نوید منور کے مطابق، 1991ء میں قائم ہونے والا جیولوجیکل میوزیم بھی ادارے کا اہم حصہ ہے، جہاں ملکی و غیر ملکی چٹانوں، معدنیات اور فوسلز کے نادر نمونے موجود ہیں، جو تحقیق کے ساتھ ساتھ تعلیمی مقاصد کے لیے بھی اہمیت رکھتے ہیں۔
یہ جدید تحقیقی سہولت نہ صرف پاکستان میں معدنی شعبے کے استحکام کی جانب ایک بڑا قدم ہے بلکہ یہ ملک کی معیشت میں تحقیق، جدت اور سائنسی ترقی کے تسلسل کو بھی یقینی بنائے گی۔


