گزشتہ رات بھارتی ریاست آسام کے ضلع سیواساگر میں کولکاراچار اور صلاح کاٹی ایسٹ اسٹیشن کے درمیان ریلوے ٹریک پر ایک مشتبہ دھماکہ ہوا، جس سے پٹری کو نقصان پہنچا۔
اکتوبر 2025 کے دوران آسام میں اس نوعیت کے متعدد تخریبی واقعات پیش آ چکے ہیں جنہیں علیحدگی پسند گروہ، بالخصوص یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام (یو ایل ایف اے) سے منسوب کیا جا رہا ہے، جو خطے میں جاری عدم استحکام کی عکاسی کرتے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق یہ دھماکہ ممکنہ طور پر یو ایل ایف اے یا اس کی ذیلی تنظیموں کی کارروائی ہو سکتا ہے، جو 1979 میں ریاستی استحصال اور وسائل کی لوٹ مار کے خلاف مزاحمت کے طور پر قائم کی گئی تھی۔
بھارتی فوجی آپریشنز، سیاسی استحصال اور عوامی شکایات کے حل میں ناکامی نے یو ایل ایف اے کی مسلح جدوجہد کو مزید تقویت دی۔ 1990 کی دہائی سے آسام میں ریلوے تنصیبات پر حملے اور پرتشدد واقعات جاری ہیں جن کا مقصد دہلی کے استحصالی نظام کو کمزور کرنا بتایا جاتا ہے۔
بھارتی حکومت نے تنظیم پر پابندی عائد کر کے اسے دہشت گرد گروہ قرار دیا، مگر سخت گیر پالیسیوں کے باعث مقامی آبادی مزید بدظن ہو گئی۔
ماہرین کے مطابق آسام میں حالیہ دھماکہ نئی دہلی کی جابرانہ پالیسیوں کے خلاف ایک علامتی ردِعمل کے طور پر سامنے آیا ہے، جو آسام کو جمہوری وفاق کا حصہ سمجھنے کے بجائے ایک کالونی کے طور پر برتنے کے تاثر کو مضبوط کرتا ہے۔
یو ایل ایف اے کے سیاسی اور عسکری ونگ ماضی میں ہزاروں جنگجوؤں پر مشتمل رہے ہیں، اور تنظیم کا ایک آزاد دھڑا آج بھی سرگرم ہے۔
بھارتی حکومت کے انسدادِ بغاوت اقدامات کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگیوں کی متعدد رپورٹس سامنے آئیں، جن کی مذمت اقوام متحدہ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت بین الاقوامی تنظیمیں کر چکی ہیں۔
آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) کے تحت بھارتی فورسز کو حاصل غیر معمولی اختیارات نے شہری آزادیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
آسام میں ریلوے ٹریک پر حالیہ دھماکہ اس طویل المیعاد تنازع اور ریاستی جبر کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسلسل عدم استحکام اور مزاحمت کے سلسلے کی تازہ کڑی قرار دیا جا رہا ہے۔


