تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان طویل عرصے سے جاری کشیدگی کے بعد بالآخر جنگ بندی معاہدہ طے پا گیا۔ دونوں ممالک کے سربراہان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں اس تاریخی معاہدے پر دستخط کیے۔
یہ تقریب ملائیشیا میں منعقد ہوئی، جہاں امن کے قیام کے اس اقدام کو خطے کے استحکام کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔
ٹرمپ قابل اعتماد نہیں،امریکا سے مذاکرات سیاسی نادانی ہے، امام جمعہ تہران
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ تاریخی معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان برسوں سے جاری فوجی تناؤ کے خاتمے کا آغاز ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان امن معاہدہ لاکھوں جانوں کو بچا سکتا ہے، اور میں دنیا بھر میں امن کا خواہاں ہوں۔
ٹرمپ نے بتایا کہ ان کی ثالثی کے نتیجے میں دونوں فریقین کشیدگی کے خاتمے پر متفق ہوئے ہیں، جبکہ معاہدے کے تحت کمبوڈیا کے 18 جنگی قیدیوں کی رہائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ ملائیشیا اس امن معاہدے کی نگرانی کا کردار ادا کرے گا تاکہ اس پر مکمل عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ رکوائی ہے، اور یہ میرے لیے فخر کی بات ہے کہ ایک اور خطہ امن کی جانب بڑھ رہا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی گفتگو میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ جنگ بندی کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ ہوئی تھی جو جلد ختم کروا دی گئی، مجھے جنگیں رکوانا پسند ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی انتظامیہ نے صرف آٹھ ماہ کے دوران تجارتی سفارتکاری کے ذریعے آٹھ جنگیں ختم کروائیں۔
امریکی صدر نے سعودی عرب کے کردار کو بھی سراہا اور کہا کہ سعودی عرب نے پاک افغان جنگ رکوانے میں اہم کردار ادا کیا، خطے میں امن یقینی بنانے کے لیے کیے گئے اقدامات پر مجھے فخر ہے۔
انہوں نے پاکستان کے وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کو عظیم شخصیات قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت نے خطے میں امن کے قیام کے لیے مثبت کردار ادا کیا۔
قبل ازیں ملائیشیا روانگی سے قبل اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر جاری ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ایک زبردست اور تاریخی امن معاہدے پر دستخط کے لیے جا رہے ہیں، جس پر انہیں فخر ہے کیونکہ اس کی راہ ہموار کرنے میں ان کا کلیدی کردار رہا ہے۔


