مودی حکومت کا کرپٹ چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہو گیا ہے، امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ نے اپنی تازہ رپورٹ میں مودی سرکار اور اڈانی گروپ کے گٹھ جوڑ کا پردہ چاک کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت عوامی سرمائے کو اپنے بااثر اور کرپٹ کاروباری ساتھی اڈانی گروپ میں منتقل کر کے انہیں غیر معمولی مالی فائدہ پہنچا رہی ہے۔
مئی 2025 میں بھارتی حکام نے تقریباً 3.9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اڈانی کمپنیوں کو منتقل کی، جو لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا (ایل آئی سی) کے فنڈز سے کی گئی۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اڈانی گروپ بھاری قرضوں کے بوجھ تلے دب چکا تھا اور ادائیگیوں میں ناکام ہو رہا تھا۔ اس دوران اڈانی کی بندرگاہوں کی ذیلی کمپنی کو قرضوں کی تجدید کے لیے تقریباً 585 ملین ڈالر کے بانڈز جاری کرنے کی ضرورت پیش آئی، جنہیں مکمل طور پر صرف ایک سرمایہ کار، ایل آئی سی، نے خریدا۔ یہ اقدام عوامی فنڈز کے غلط استعمال اور مودی حکومت میں اڈانی گروپ کے اثر و رسوخ کی واضح مثال قرار دیا گیا۔
مودی کی سفارتی ناکامی اور خاموشی، بھارت کی عالمی رسوائی کا سبب بننے لگی
رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت کا مقصد اڈانی پر اعتماد کا مصنوعی تاثر پیدا کر کے دیگر سرمایہ کاروں کو راغب کرنا تھا، حالانکہ امریکی اور یورپی بینک اڈانی کو قرض دینے سے ہچکچا رہے تھے۔
چند ماہ قبل امریکی محکمۂ انصاف نے بھی اڈانی گروپ پر اربوں ڈالر کے دھوکہ دہی کے منصوبے چلانے اور بھارتی حکام کو 250 ملین ڈالر سے زائد کی رشوت دینے کے الزامات عائد کیے تھے۔
واشنگٹن پوسٹ نے مزید یاد دلایا کہ 2023 میں ہنڈن برگ ریسرچ فرم نے اپنی رپورٹ میں اڈانی گروپ پر شیئر مارکیٹ میں ہیرا پھیری اور مالی بے ضابطگیوں کا پردہ فاش کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق مودی کا نام نہاد ’’شائننگ انڈیا‘‘ دراصل اڈانی اور امبانی جیسے بااثر کاروباری طبقات کے لیے مخصوص ہے، جبکہ عام بھارتی عوام قرض، بے روزگاری اور معاشی دباؤ کا شکار ہیں۔
مودی حکومت کی جانب سے اڈانی گروپ کو عوامی وسائل فراہم کرنا دراصل کرپشن کو سرکاری سرپرستی دینے کے مترادف ہے، جو بھارت میں بڑھتے معاشی استحصال اور ناانصافی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔


