ایمازون آئندہ ہفتے سے دنیا بھر میں تقریباً 30 ہزار کارپوریٹ ملازمین کو فارغ کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ یہ فیصلہ کمپنی نے اخراجات میں کمی اور کووِڈ وبا کے دوران کی گئی زائد بھرتیوں کے اثرات کو متوازن کرنے کے لیے کیا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق چھانٹی کا آغاز منگل سے ہوگا اور اس سے کمپنی کے کئی اہم شعبے متاثر ہوں گے، جن میں ہیومن ریسورسز، پیپل ایکسپریئنس اینڈ ٹیکنالوجی، آپریشنز، ڈیوائسز اینڈ سروسز، اور ایمازون ویب سروسز شامل ہیں۔
یہ اقدام ایمازون کی تاریخ کی سب سے بڑی ڈاؤن سائزنگ قرار دیا جا رہا ہے، جو 2022 کے اواخر میں 27 ہزار ملازمین کی برطرفی سے بھی بڑی ہے۔ کمپنی کے تقریباً 3.5 لاکھ کارپوریٹ ملازمین میں سے یہ کمی تقریباً 10 فیصد بنتی ہے۔
سی ای او اینڈی جیسی نے حالیہ مہینوں میں کمپنی کے اندر ’بیوروکریسی‘ کم کرنے اور غیر ضروری انتظامی ڈھانچے کو سادہ بنانے کے اقدامات کیے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت (AI) کے بڑھتے استعمال سے کئی انتظامی اور دفتری کام خودکار ہو چکے ہیں، جس کے بعد انسانی عملے کی ضرورت میں نمایاں کمی آئی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ چھانٹی اس بات کا ثبوت ہے کہ ایمازون نے مصنوعی ذہانت کے ذریعے اتنی پیداواری صلاحیت حاصل کر لی ہے کہ اب وہ اپنے کارپوریٹ ڈھانچے میں بڑی حد تک کمی کر سکتی ہے۔


