پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے اندرونی اختلافات ایک بار پھر نمایاں ہو گئے ہیں، کیونکہ پارٹی کے کئی سینئر رہنماؤں نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی اور صوبائی صدر جنید اکبر کے حالیہ جارحانہ بیانات پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق، دونوں رہنماؤں کے سخت لب و لہجے نے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو پریشان کر دیا ہے، اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس طرح کا رویہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی واحد حکومت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر میں حکومت سازی کے کسی عمل کا حصہ نہیں بنے گی،راجہ فاروق حیدر
تحفظات ظاہر کرنے والوں میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان، سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور، سینیٹر شبلی فراز، شیخ وقاص اکرم اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق، خاص طور پر علی امین گنڈا پور نے خبردار کیا ہے کہ وزیراعلیٰ اور صوبائی صدر کے اشتعال انگیز بیانات سےپارٹی کی حکومت سیاسی نقصان سے دوچار ہو سکتی ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ قیادت کو ایسی کوششوں پر توجہ دینی چاہیے جو صوبائی حکومت کے استحکام اور تحفظ کو یقینی بنائیں۔
مزید برآں، پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرسٹر گوہر علی خان، شبلی فراز اور شیخ وقاص اکرم نے بھی مقتدر حلقوں کے خلاف محاذ آرائی کے رویے پر تشویش ظاہر کی ہے۔
پی ٹی آئی کےاندر بڑھتی ہوئی یہ بے چینی اس بات کی علامت ہے کہ قیادت کو خدشہ ہےکہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کوہدف بنانے والے بیانات سےحالات مزیدعدم استحکام کا شکارہو سکتے ہیں، اور ممکنہ طور پر 9 مئی جیسے واقعات دوبارہ جنم لے سکتے ہیں۔جن سے پارٹی قیادت کسی بھی صورت میں اجتناب چاہتی ہے۔


