پاکستانی انٹیلیجنس اداروں نے بھارت کی ایک اور سازش ناکام بناتے ہوئے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے لیے کام کرنے والے پاکستانی مچھیرے اعجاز ملاح کو گرفتار کر لیا۔
اسلام آباد میں وزیرِ مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ اطلاعات عطا تارڑ نے بتایا کہ بھارت نے سمندر سے ماہی گیری کے دوران پاکستانی شہری اعجاز ملاح کو حراست میں لے کر اپنے لیے کام کرنے پر مجبور کیا۔ بھارتی خفیہ اداروں نے اسے مختلف ٹاسک سونپ کر پاکستان واپس بھیجا، تاہم پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے منصوبہ ناکام بنا دیا۔
وزیرِ اطلاعات کے مطابق، اعجاز ملاح کو بھارتی ایجنسیوں کی جانب سے پاکستانی نیوی، آرمی اور رینجرز کی وردیاں، موبائل سم کارڈز، ماچس، لائٹرز اور پرانے پاکستانی نوٹ خریدنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ سیکیورٹی اداروں نے جب اس کی سرگرمیوں پر نظر رکھی تو اسے گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتاری کے وقت اس کے قبضے سے سم کارڈز، ماچس، لائٹرز اور دیگر مشکوک اشیا برآمد ہوئیں۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ بھارتی ایجنسیوں نے اعجاز ملاح کو مالی لالچ اور جیل کے خوف کے ذریعے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا۔دورانِ تفتیش اعجاز ملاح نے تمام تفصیلات اگل دیں اور اعتراف کیا کہ وہ بھارتی خفیہ ایجنسی کے افسر اشوک کمار کے رابطے میں تھا۔
اعجاز ملاح کے مطابق، میں ضلع ٹھٹہ کا رہائشی ہوں اور خاندانی مچھیرا ہوں۔ اگست 2025 میں سمندر میں ماہی گیری کے دوران بھارتی کوسٹ گارڈز نے مجھے گرفتار کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر میں ان کے لیے کام کروں تو میری رہائی فوراً ممکن ہوگی۔ مجھے مختلف پاکستانی اشیا جمع کرنے کا کہا گیا، جو میں نے کر کے تصاویر کے ذریعے بھارت بھیج دیں۔ جب میں دوبارہ دریا کی طرف گیا تو پاکستانی ایجنسیوں نے گرفتار کر لیا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ بھارت میدانِ جنگ میں اپنی شکست اور آپریشن سندور کی ناکامی کو بھلا نہیں پا رہا، اسی لیے اب وہ پاکستان کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے اور تخریبی سازشوں کا سہارا لے رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی یہ سرگرمیاں گجرات اور کچھ میں جاری فوجی مشقوں سے منسلک ہو سکتی ہیں، جن کا مقصد پاکستان کے خلاف ڈس انفارمیشن اور انتشار پھیلانا ہے۔ عطا تارڑ نے کہا کہ پاکستان کے سیکیورٹی ادارے پوری طرح چوکس ہیں اور کسی بھی قسم کی دشمنانہ کارروائی کو ناکام بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔


